حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
(۱۰۹)نبی علیہ السّلام کی سبز ،سیاہ اور دھاری دار ملبوسات : انہوں نے فرمایا:اللہ ربّ العزّت نے جنت کو سفید بنایا ہے اور اسے سفید رنگ پسند ہے ۔(11) اس عنوان سے متّصل عنوان میں بھی سفید لباس کی فضیلت بیان ہوئی ہے ،تاہم آپ ﷺکی سیرتِ طیبہ کے اوراق میں دیگر رنگوں کے ملبوسات کی اجازت ظاہر ہوتی ہے ،شمائل ج ۱،ص ۲۵۲پر ہے کہ زرد رنگ بھی آپ ﷺکو پسند تھا ،سبز اور سیاہ رنگ بھی منع نہیں ہے ، ان رنگوں کے ملبوسات پہنے گئے ۔بعض روایات کی وجہ سے یاسیاہ لباس ایک فرقہ کے اپنا شعار بنا لینے کی وجہ سے عوام میں یہ معروف ہے کہ سیاہ لباس مکروہ ہے ، حالانکہ ایسا نہیں ہے، مکمّل حدیث یہ ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ فرماتی ہیں کہ نبی پاک ﷺکے لیے سیاہ لباس بنایاگیا آپ ﷺنے اسے پہنا ،جب پسینہ آیا تو آپ ﷺنے اس صوف (اون ) کی بو محسوس کی،چنانچہ آپ ﷺنے اس کی ناپسندیدہ بو کی وجہ سے اتار دیا۔(12)(۱۱۰)سُنّتِ حبیب ﷺکی روشنی میں مَلبوسات کی وُسعت : حضرت انس رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ نبی ﷺکو جو لباس پہننا سب سے زیادہ پسند تھا وہ (رنگین ) دھاریوں والا تھا ( وہ جلدی میلا نہیں ہوتا ) (13)عَنْ أَبِی رمْثَۃَالتَّیْمِیِّ قَالَ اَتَیْتُ النَّبِیَ صَلّٰی اللّٰہُ وَسَلَّمَ وَعَلَیہ ثَوبَانِ أِخْضَرَانِ(14) حضرت ابو رمثہ تیمی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں (ایک مرتبہ میں ) نبی ﷺکے پاس آیا تو (اس وقت ) وہ سبز رنگ کے دو کپڑوں میں ملبوس تھے ۔قارئین!مختلف رنگ کے پہناوے کی صریح اجازت کے بعد صرف سفید ،کالا یا سبز پر اصرار مناسب نہیں ، محبوبِ خدا ﷺکی حسین زندگی میں مختلف رنگ کے پھول ہیں ،ان کی سیرت کو محدود نہ کیا جائے ،اس کی وُسعتیں زمینوں سے آگے اور بلندیا ں آسمانوں سے اوپر ہیں ؎ تیرے انداز میں وُسعتیں فرش کی تیری پرواز میں رفعتیں عرش کی تیرے انفاس میں خُلد کی یاسمیں تجھ سا کوئی نہیں تجھ سا کوئی نہیں ﷺ بھلا جس رہبر و راہنما کی ادائوں میں قوس و قزع کے رنگ ہوں ، وہ عرب وعجم ،امیر و غریب ،شرق سے غرب اور غرب سے شرق تک مخلوقِ خدا کی قیاد ت کے لیے بھیجے گئے ہوں ، ان کے حلقۂ تقلید میں جہاں مِلیں صدرنگ کپڑے بُنتی ہوں وہاں مختلف ذوقِ لباس کے لوگ پائے جاتے ہوں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ تنگ نظری و محدود نقطہ