حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
کے باوجود نبی ﷺاس کو پاکیز گی کی حالت میں رخصت کرنا چاہتے ہیں اس لیے کہ آپ صلَّی اللہ علیہ وَ سلَّم کی سنت اور مبارک پسند کا دائرہ اس دنیا کی پاکیزگی سے بھی آگے بڑھ کر موت تک کو اپنی آغوش میں لیے ہوئے ہے، ترمذی کی مشہور حدیث ہے کہ مسلمانوں کو خطاب کر کے آنحضرت ﷺحکم دیتے ہیں :’’اِذَا وَلِیَ اَحَدُ کُمُ اَخَاہْ فَلْیُحْسِنْ کَفْنَہُ‘‘(31) ’’جب کوئی تم میں سے اپنے بھائی کاوارث ہو(اوراس کو کفن پہنائے تو) چاہیے کہ اچھا کفن پہنائے ‘‘ ۔قبر کے معاملہ میں بھی حضور ﷺکی نگاہ مبارک کسی بدہئیتی اور بھدے پن کو برداشت نہیں کرتی تھی ،ایک دن کا وا قعہ ہے کہ اتفاقاً کسی قبرمیں کچھ رخنہ رہ گیا تھا ،پورے طور پر جیسا چاہیے تھابرابر نہیں کی گئی تھی ، حضور ﷺاس رخنے کو نہ دیکھ سکے۔ یہ اس دن کا واقعہ ہے جب حضرت محمد ﷺکے بیٹے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کم سنی میں راہی ٔآخرت ہوئے تو مدینہ کی فضا سو گوار ہو گئی حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ کو سپر دخاک کیاگیا تو حضور ﷺنے دیکھا قبر ایک جگہ سے نا ہموار ہے ’’فَاَمَرَبِھَااَن تُسَدَّ‘’’حکم دیا کہ اس رخنہ کو بند کر دیا جائے ‘‘ایک صحابی( رضی اللہ )جو پاس ہی کھڑے تھے انہوں نے عرض کیا :اے اللہ کے رسول ﷺ!اس سے بیچارے مردے کو کیا نفع پہنچے گا؟ جہان کے پیغمبر ﷺنے پوچھنے والے کو سمجھایا:’’ اَمَااِنَّھالَاتَنْفَعُہُ وَلَاتَضُیُّ ہُ وَلٰکِنْ یقُرُّبِعَیْنِ الحَیّیِ۔‘‘(32)’’بے شک اس سے نہ ضرر پہنچتاہے نہ نفع ،مگر ٹھنڈی ہو تی ہے اس سے زندہ کی آنکھ ‘‘ ۔ ؎ کمالِ شرافت کی دولت لیے جا، عروجِ صداقت میں بڑھتے چلے جا نورِہدایت کی شمع لیے جا، تسنیم و کوثر کے جام پیے جا بقول شیخے:قبور تک میں جو نبی ﷺآنکھوں کی خنکی تلاش کرتاہوا ور جو آنکھوں کو بھلی معلوم ہو ،ایسی قبر بنانے کی تعلیم دیتاہو ،اندازہ کیا ہے کہ دنیا کی اور چیزوں کے متعلق حسن کاری اور حسن پسندی میں اس کا پاکیزہ مذاق کتنا بلند اور ستھرا ہو گا؟اسے بدنام کرنے والے ان چند نفوس کو اللہ ہدایت دے جن کی الجھی ہوئی داڑھی ،بال اور بے تکے لباس دین کی بدنامی کا ذریعہ ہیں اور وہ اسے مذہبی اور دینی شکل کا نام دے رہے ہیں ۔دین کے سب سے بڑے معلّم ﷺکی نظرِمبارک میں ان کی وہی عادت بے دینی کی علامت شمار ہوئی تھی ۔ ۔۔۔۔۔۔۔حوالہ جات :باب(۳)، تطہیر وعبادات ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ (1)السنن الصّغیر لِلْبیْھَقی بَابُ تحْسین العَبْدِعبَادۃَمَعْبُودہٖ(2)کنزا لعمال :۴۰۷۶۲(3)احیاء علوم الدین۲/ ۹۰۱(4)سورۃ البقرۃ۲۲۲(5)صحیح مسلم ،باب استحباب اطالۃ العزّۃ(6)نسائی حلیۃالوضوء،الرقم:۱۴۹مسلم تبلغ