حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
تھا ،مجاہدین حضرت نبی علیہ السّلام کو باور کرواتے تھے کہ ہم تیار ہیں ہمارے برِّصغیر سمیت بہت سے علاقوں میں بھی کُشتی کے مقابلے ہو تے تھے جیتنے والوں کو شاہی اِنعامات و اعزاز ات سے نوازا جاتا تھا ۔لہو گرم رکھنے کاہے ایک بہانہ: اہلِ اسلام میں ان مقابلوں کی اصل رحمتِ دوعالم ﷺکے مبارک زمانے سے جاری ہے جنگِ اُحد والے معرکہ میں شرکت کے لیے نوجوانوں کے ساتھ نو عمر بھی جاں نثاری کے لیے دربارِ رسالت میں حاضر ہوئے ،حضرت سمرہ بن جندب رضی اللہ عنہ کو صغر سنی کی وجہ سے واپس فرمادیا گیا تو انہوں نے عرض کی :اے محبوبِ خدا !یہ میرے ہم عمر (حضرت )رافع (بن خدیج رضی اللہ عنہ)ہیں جن کو آپ نے اجازت دی ہے اگر آپ میری اور اس کی کُشتی کروادیں تو آپ دیکھیں گے کہ میں اس سے کم نہیں ہوں چنانچہ یہ مقابلہ جنگِ اُحد کے سپاہیوں کے سامنے ہوا ،نبی اکرم ﷺسمیت سب نے بڑے خوش ہو کر یہ مسارعت دیکھی حضرت سمرہ رضی اللہ عنہ میدان میں نکلے ادھر حضرت رافع رضی اللہ عنہ بھی زور آزمائی کرنے آئے ،ہاتھا پائی ہوئی اور حضرت سمر ہ رضی اللہ عنہ نے وہ کر دکھایا جو دعو یٰ کیا تھا ،بالآخران کو معرکہء اُحد کے جاں نثاروں میں شامل کر لیا گیا ۔مولانا ابوالحسن علی ندوی رحمۃاللہ علیہ نے اس واقعہ پر یہ عنوان باندھا ۔ ’’مُسَا بقَۃُبَیْنَ اترَابٍ‘‘(32)(ہم عمروں میں مقابلہ )اس جیسے لاتعداد واقعات ہیں جن سے سیرت ِرسُولِ اکرم ﷺکا یہ پہلو سامنے آتاہے کہ آپ ﷺکا یہ شوق بھی تھا اور طریقہ ء تعلیم وتربیّت بھی کہ مختلف عنوانات سے اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم میں مقابلے کرواتے رہتے تھے ،جس سے دینی ودنیاوی ،انتظامی ، تعلیمی وعسکری اُمور کے لیے افراد سازی کے راستے ہموار ہوتے تھے ۔سرکاری ،نیم سرکاری اور پرائیویٹ اداروں کے لیے اس عملِ سنّت میں بڑاسبق موجود ہے ۔(۸۴)علمی ،ادبی ،حربی اور رفاہی ،خدماتی القاب اور تمغے: سیرت النّبی ﷺکایہ ذوقی پہلوبھی بہت ہی خوبصورت ،سبق آموز اور لائقِ تقلید اورخُصوصاًبڑے بڑے اداروں اور حکومتی شعبوں کی ترقی کے لیے ضروری ہے وہ یہ کہ آنحضور ﷺاپنے جاں نثار مردو اور عورتوں کی صلاحیتوں کے مطابق القاب، تمغے اور خطابات دیتے تھے ۔ہمارے ہاں ’’اہلِ اسلام ‘‘میں تعلیمی ،جنگی ،ادبی اور خدماتی القاب مسلمان حاکمین کی طرف سے ان مقاصدکے لیے دیے جاتے ہیں (۱)متعلّقہ فن کی ترقی ہو اور وہ ملک و قوم میں پروان چڑھے(۲)ملک میں نوجوانوں کو اس فن سے محبّت ہو اور وہ اس میں اپنی صلاحیتوں کو بروئے کا