حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
باب :(۲) انسانی آرائش و حُسْنِ سُنّت میرے مسلمان بھائیواور بہنو!ہمارے شفیق و مہربان نبی سفر میں بھی اہتمام ِزینت رکھتے تھے وہ بھلا اس نظام ِعبادت کو کس طرح پسند کر لیتے جس میں ترکِ آرائش کو مذہب کا حصہ بنالیاجائے وہ آئے ہی اس لیے کہ لوگوں کوسکھائیں کہ خوبصورت زندگی کیا ہے ؟اس دنیا کو کیسے شاداب رکھنا ہے ؟ وہ حسنِ آسمانی سے محظوظ ہو تے ، عورت کی تجمیل کا حکم دیتے اور ان فطری طریقوں سے انسان کو آگاہ فرماتے جن کی تعلیم نبی دیتے آئے ہیں ، دنیا کی ہر مفید زینت و آرائش کی انہوں نے اجازت دی اور کبھی حکم بھی دیا البتہ اپنے علمِ خداداد سے جہاں مناسب سمجھا وہاں روک ٹوک بھی فرمائی اور یہ ان کی شفقت ہے اور مہربانی ہے اس پر ایک امتی کو اعتراض نہیں فخر ہونا چاہیے ۔ ؎ فخر کیوں نہ کرے تو کہ یہ ہے فخر کی جا اللہ کے محبو ب ؐملے ہیں تجھے راہنما اس قسم کی بھلائی کی باتوں سے ہم نے یہ باب سجایا ہے ۔(۱۳)پابندیاں نہیں شفقت ،رحمت و مَحبّت: اللہ خود رحمان و رحیم ہیں ،اس نے اپنے بندوں پرخاص مہربانی کرتے ہوئے جو آخری نبی مبعوث فرمائے ہیں ان کے متعلق بھی فرمایا:’’وَمَآ أَرْسَلْنَاکَ إِلَّا رَحْمَۃً لِّلْعَالَمِیْنَ‘‘ (1)(اور ہم نے آپ کو سارے جہانوں (دنیا و آخرت )کے لیے باعثِ رحمت بناکر بھیجا ہے )ایک آیت میں اس شفقت ِنبویﷺکا تذکرہ ہے ،جو اللہ نے قلبِ محمّد ﷺمیں امت کے لیے رکھی تھی ،فرمایا: ’’بِالْمُؤْمِنِیْنَ رَؤُوفٌرَّحِیْمٌ‘‘ (2)(اپنے امتیوں کے لیے آپ کی ہرتجویز میں ماں باپ سے بڑھ کر کرم گستری ہے ) اس لیے آپ ﷺکے اسمائِ گرامی میں رَسُوْلُالرَّ حْمَۃ اور نبیُ الرَّحْمَۃ سر فہرست ہیں (3)جن کی توثیق کے لیے گلستانِ سیرت میں بہت سے رنگا رنگ پھول ہیں جن کی خوشبو سے ہر جان معطّر ہو جاتی ہے ؎ وہ گل جس گلستاں میں جلوہ فرمائی کرے غالب چٹکنا غنچۂ گُل کا صدائے خندہ ٔدل ہے