حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
ہیں اور پینے کی چیزوں میں بھی لگ جاتے ہیں اس لئے ان کی نظافت ہر وقت ضروری ہے ،نمازی دن رات کے پانچ اوقات میں یہ صفائی کرتاہے ۔(۳۲)کھانے کے لیے ہاتھ دھونے کی برکات : پاکی اور صفائی کے ثمرات و برکات اتنے زیادہ ہیں کہ ایک مسلمان ان پر یقین کرے تو اس کاعقیدہ بن جائے کہ ہر لمحۂ زندگی میں خوبصورت رنگ کے لیے سیدّنا محمد کریم ﷺکی زندگی کی ہر ادا ء پر عمل ضروری ہے ۔حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مرفوعاً روایت ہے کہ کھانے سے قبل اور بعد میں ہاتھ دھونا وسعتِ رزق کا باعث ہے اور اس میں شیطان کی مخالفت بھی ہے(2) سیدِّدوعالم ﷺکا خوانِ زِینت وسیع ہے ،ایک غیر مسلم یا سنّتِ رسول ﷺکی برکات سے لاعلم کوئی بھی شخص یہ نہیں جان سکتا کہ سنت میں غنا بھی ہے اور شفا بھی ، بے شمار لوگ چمچ ، کانٹے اس لیے استعمال کرتے ہیں کہ ان کو ہاتھ دھونے کی ضرورت ہی نہ پڑے ،اس عمل کو وہ بے فائدہ سمجھتے ہیں ، حالانکہ حدیث سے یہ معلوم ہوتاہے کہ کھانے سے قبل اور فراغت کے بعد ہاتھ دھونے سے فقروفاقہ (کا خدشہ )جاتا رہتا ہے ۔اس لیے کہ ہا تھ دھونے والا اپنے اس عمل کے ذریعے (۱)شکر کرتاہے (۲)اللہ کی نعمت کااحترام کرتاہے (۳)اس لیے اس کی روزی میں برکت کا فیصلہ بھی اللہ کی طرف سے ہوتاہے (3)اللہ کے اس فضل اور عنایات کا تقاضہ ہے مسلمان کہ کبھی کھانے سے پہلے ہاتھ نہ دھو سکیں تو اللہ سے معافی مانگیں ۔ ؎ قدم قدم پر تمہاری یوں تو عنایتیں بھی بہت ہوئیں مجھے میری بے نیازیوں پر ندامتیں بھی بہت ہوئیں عام صفائی ستھرائی سے آگے ایک درجہ ایسا ہے جس کی تعلیمات سیدنا محمد کریم ﷺکے ذریعے انسانوں کو ملی ہیں ،اس عالی مقام صفت کانا م’’اَلطَّھَارَۃ‘‘ہے کہ مسلمان کا جسم ،لباس ، بستر ،جائے نشست اور جوتے ،موزے تک بھی نجاست سے محفوظ ہوں ،حتیٰ کہ اس کے اندر دھڑکنے والادل بھی گناہوں کے سیاہ دھبوں سے بچا ہوا ہو، اس زینت کو اللہ تعالیٰ محبت کی نظر سے دیکھتے ہیں فرمایا:’’إِنَّ اللّٰہَ یُحِبُّ التَّوَّابِیْنَ وَیُحِبُّ الْمُتَطَہِّرِیْنَ‘‘(4)(بے شک اللہ توبہ کرنے والوں (یعنی دل کو گناہوں سے پاک و منزّہ کرنے والوں اور جسم کو ہر نجاست سے)پاک رکھنے والوں کو اپنا پیارا بنا لیتے ہیں )۔ ؎ عارضِ گل کو چھوا تھا کہ دھنک سی بکھری کس قدر شوخ ہے ننھی سی کرن کی خوشبو