حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
رِقّت طاری ہوگئی تھی ۔ (17) بہر حال زینت کا حُصول عورت کا بنیادی حق ہے جس سے تعلیماتِ رسول ﷺمکمّل اتفاق رکھتی ہیں اور آپ ﷺکی سیرت حُسنِ انسانی میں نکھار لاتی ہے ؎ جیسے گلشن میں دبے پائوں بہار آتی ہے پتی پتی کے لیے لے کے نِکھار آتی ہےزینت کی قسمیں اور ان کے لیے احکامِ نبویہؐ: قدیم وجدید اسباب کو بروئے کار لایا جائے تو زینت کی تین قسمیں ہوں گی ۔فرض : جیسے ،کم از کم اتنا لباس جس میں لائقِ ستر اعضاء چھپ جائیں ۔اب اِس میں تو کوئی سختی اور تنگی نہ ہونی چاہیے کہ پردہ عورت کو ترقی کے منازل طے کراتا ہے قرآن جنتی عورتوں کا نقشہ یہ کھینچتاہے :حُورٌ مَّقْصُورَاتٌ فِیْ الْخِیَامِ۔(وہ) حوریں (ہیں جو) خیموں میں مستُور (ہیں )(18)دوسری قسم،ممنوع : ایسا لباس جو غیر مُسلموں سے مشابہہ ہو نبی اکرم ﷺکے زمانہ کے غیر مسلم معاشرے میں چند ایسے طریقے رائج تھے ،جنہیں آپ ﷺنے بڑی سختی سے منع فرمایا ،حدیثوں میں ان کا ذکر ان الفاظ میں ہے ۔ (۱)’’اَلْواصِلَۃ‘‘ بال لگانے والیاں :(۲)’’المُسْتَوصِلاَت‘‘ بال لگوانے والیاں :(۳)’’ اَلْوَاشِمَات‘‘ جسم گوندنے والیاں :(۴)’’المُسْتَواشمَات‘‘جسم گوندوانے والیاں :(۵) ’’اَلْمتنمَصَات‘‘ چہرے (بھنوئوں ) کے بال اُکھیڑنے والیاں : (۶)’’الْمُتَفَلِّجَاتُ لِلْحُسْنِ‘‘حُسن کے لیے دانتوں میں فاصلے کرنے والیاں (یہ تمام کام طبّی ضرورت یعنی کسی واقعی بیماری کے علاج کے لیے ہوں تو جائز ہیں ورنہ ناجائزہیں ۔):(۷)’’اَلمُغَیّراتُ خَلْقِ اللّٰہِ‘‘(اللہ کی تخلیق کو بدلنے والی عورتیں اور مرد )۔یہ تمام اُمور جو اوپر بیان ہوئے یہ تو سب اس میں شامل ہیں کہ ان کے ذریعہ اللہ کی تخلیق اور انسانی اعضاء کی بناوٹ بدلتی ہے ،ان کے علاوہ بھی روزِ قیامت تک جن حُسن کاریوں میں بھی اعضائے انسانی کی تذلیل ہوتی ہے ان سے دُور رکھا گیا ہے اسی لیے خلافِ حُسن ان کاموں سے روکا جن سے انسان کی عزّت کم ہوتی تھی ؎ جی چاہتا ہے مسندِ عزّت تجھے ملے سو ہم نے تجھ کو خاک میں دیکھاملا ہوا ظاہری خوبصورتی کا معیارِحقیقی تو یہ ہے کہ ہر عضو انسانی کو بے ڈھنگی سے بچایا جائے ، اسے پاکیزہ ،صاف ستھرا اور محفوظ رکھا جائے ،فطری رنگت کو بگاڑ کر مصنوعی سیاہی یا سفید ی اورملاحت بہت بعد کی چیز ہے ، اس سے بڑھ کر حُسنِ اخلاق کی دولت ہے ، جسمانی حُسن کاری کی بھی اجازت ہی نہیں حکم بھی ہے جیسا کہ لکھا گیا کہ حصولِ زینت بعض صورت میں فرض ہے اور مردوں سے زیادہ عورتوں کو نبی اکرم ﷺنے اس حق سے نوازا ہے کہ عورت