حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
مستقل عادت امام مالک رحمہ اللہ یہ بیان کرتے ہیں :مَااَدْرَکْتُ فُقَھَائَ بَلَدِنَا اِلَّا وَہُمْ یَلْبَسُوْنَ الثِّیَابَ الْحِسَانَ۔ (53)’’میں نے مدینہ منورہ کے جتنے فقہاء کو دیکھا وہ سب عمدہ لباس پہنا کرتے تھے‘‘ ۔غلط فہمی ،ملامتی فرقہ اور حسین پوشاکیں : ایک غلط فہمی ہے کہ آج کل یہ آواز آرہی ہے کہ عصرِحاضر کے علمائِ کرام صحابہ رضی اللہ عنہم واسلاف رحمہم اللہ کی بودوباش کھو چکے ہیں ۔ ان کے راستے سے ہٹ چکے ہیں ،بجائے پیوندزدہ لباس پہننے کے مہنگے اور عمدہ کپڑوں میں نظر آتے ہیں ۔اس طرح کی آوازیں علمی طبقے کے لئے غیر مانوس نہیں ۔ حضرت مفتی محمد شفیع صاحب رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ مولوی ’’ملامتی فرقہ ‘‘ہے ،یعنی ساری دنیا کی ملامت ہرحال میں ا س پر عائد ہوتی ہے ۔مثلاً:اگر مولوی بیچارہ مفلس وغریب ہو تو اس کے اوپر یہ ملامت ہے کہ یہ دنیا سے کٹا ہوا ہے اور اس کو اس بات کی فکر نہیں کہ کہاں سے کھائے گا؟اور اپنے بیوی بچوں کو کہاں سے کھلائے گا،اور اگر مولوی کے پاس زیادہ پیسے آگئے تو پھر کہتے ہیں کہ یہ مولانا بڑے مالدار اور رئیس ہیں ۔اگر مولوی دین کی بات سکھاتاہے ،قرآن شریف پڑھا تا ہے تو اس پر یہ اعتراض ہوتاہے کہ ساری دنیا سے کٹ گیا ہے اور اگر کسی مولوی نے دنیوی علوم بھی حاصل کر لیے تو کہا جاتاہے کہ ان کو چاہیے تھا کہ بیٹھ کر اللہ اللہ کر تے لیکن یہ تو دنیا کے چکر وں میں پھنسے ہوئے ہیں ۔ (54)بہر حال یہ آواز طعنہ ہویا خیر خواہی ،لیکن دینی تعلیمات سے ناواقفیت کا نتیجہ ہے ۔ حضرت مفتی شفیع صاحب رحمۃ اللہ علیہ (قُلْ مَنْ حَرَّمَ زِیْنَۃَاللّٰہِ)کی تفسیر میں لکھتے ہیں :’’وہ لوگ قابلِ عتاب و عذاب ہیں جو اللہ تعالیٰ کی حلال کی ہوئی عمدہ پوشاک یا پاکیزہ اور لذیذ خوراک کو حرام سمجھیں ، وسعت ہوتے ہوئے پھٹے پراگندہ رہنانہ اسلام کی تعلیم ہے ،نہ کوئی اسلام میں پسند یدہ چیز ہے ، جیسا کہ بہت سے جاہل خیال کرتے ہیں ۔سلفِ صالحین اور ائمۂ اسلام میں بہت سے اکابر جن کو اللہ تعالیٰ نے مالی و سعت عطا فرمائی تھی اکثر عمدہ اور بیش قیمت لباس استعمال فرماتے تھے ۔پیوند والے ملبوسات اور کم قیمت لباس کی وجہ: نبی اکرم ؐ،حضرت فاروقِ اعظم اور دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہم سے جہاں عام حالات میں معمولی قسم کا لباس یا پیوند زدہ کپڑے استعمال کرنا منقول ہے اس کی دووجہ تھیں ،ایک تو یہ کہ اکثر جو کچھ مال آتا وہ فقراء و مساکین اور دینی کاموں میں خرچ کر ڈالتے تھے ،اپنے لئے باقی ہی نہ رہتا تھا ،جس سے عمدہ لباس آسکے دوسرے یہ کہ آپمقتدائے خلائق تھے ،اس سادہ اور سستی پوشاک کے رکھنے سے دوسرے امراء کو اس کی تلقین کر نا تھا ،تاکہ عام