حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
ﷺنے )فرمایا:اُمِ خالدکو میرے پاس لے کر آئو!سُبْحَان اللہ ِایک طرف صحابہ رضی اللہ عنہم کی بیٹیاں درِ اقدس پہ حاضری کے لیے بے چین ہوتیں کہ ؎ عطا قدموں میں ہو دائم حُضوری یاَرَسُولَ اللہﷺ! زہے قسمت اگر ہوجائے پُوری یاَرَسُولَ اللہ ِؐ! اور دوسری طرف سیدنا محمدکریم ﷺاپنی مجالس میں ان بچیوں کو یاد فرماکر قدر ومنزلت عَطاکرتے تھے بہرحال اُمِ خالد اپنے والد کے ساتھ حضور ﷺکی خدمت میں حاضر ہوگئیں (آپ ﷺابھی اپنے ہمنشینوں کے ساتھ محوِ کلام تھے )اُمِّ خالد نبی علیہ السّلام کی کمر کی طرف گئیں اورمُہرِ نُبوّت سے کھیلنے لگیں ،ان کے والد نے روکا تو حضرت محمّد ﷺنے ارشاد فرماہوئے: اسے (کچھ نہ کہو)کھیلنے دو!پھر آپ ﷺنے دوپٹہ لیا اور بچی کے سر پہ رکھا اور فرمایا :لو پہنو اور اسے پُرانا کرو!کپڑے پر زرداورسبز پھول بنے ہوئے تھے ،حضور ﷺان پھولوں پہ ہاتھ رکھتے اور بچّی کو فرماتے جارہے تھے (دیکھ!) یہ کتنے اچھّے ہیں !یہ بچی کم سن مہاجرہ (دورانِ ہجرت)حبشہ میں پیدا ہوئیں اور حبشی زبان کے الفاظ سے مانوس تھی ،حضور ﷺنے بچی کی دل جوئی کے لیے حبشہ زبان میں فرمایا: سَنَہ،سنَہ؟ اے ام خالد !یہ چادر کتنی اچھی لگ رہی ہے ۔(36) سبحَانَ اللہ !شاہِ دوعالم ﷺکا یہ اندازِ شفقت !اسے دیکھ کر کون مُسلم بچّی ہوگی ،جو حسرت و پاس اور اُمّیدِ کرم میں دربارِ رسول ﷺمیں یہ عرض نہ کرتی ہو ؎ ہاتھوں کو جوڑتی ہوں باشاہِ بحر و بر شفقت کی اس کے حال پہ ہر دم رہے نظر اس واقعہ میں جہاں بچیوں سے پیار ،رحمدلی اور ان کے ساتھ اُنس کا درس ملتاہے وہاں یہ بھی کہ ننھے بچوں کے رنگ برنگے اور پھول دار ، کا مدار اور دیدہ زیب ملبوسات کو حضور ﷺکس شوق و ذوق سے دیکھتے تھے ۔(۱۱۹) بچیوں کے ملبوسات میں رسُولُ اللہ ﷺکی دلچسپی کا تقاضہ : چھوٹے بچوں اور بچیوں سے آپ ﷺکی محفل بہت کم خالی رہتی تھی ،بچے آپ ﷺسے بے تکلّف بھی ہوجاتے تھے اور آپ ﷺبھی ان سے مزاح ،ہنسی اور کبھی ان کے ملبوسات میں دلچسپی لے کر ان کا سر فخر سے بلند فرماتے تھے ، چند واقعات قا ریاتِ کتاب بہنوں کی دلچسپی کے لیے لکھے جاتے ہیں جن کا تعلّق ملبوسات وغیرہ سے ہے :(۱) ایک دفعہ کہیں سے ہدیہ میں ہار آیا،آپ ﷺنے ننھی نواسی امامہ کو پہنایا اور فرمایا’’تحَلِیّ بِھٰذایاَبُنیَّۃ‘‘پیاری بیٹی ! یہ زیور پہن لو !(37)(۲)نبی محترم علیہ السّلام نے ایک بچی کے سر پہ چادر ڈال کر فرمایا: یہ