حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
والوں کے لیے ستاروں سے آراستہ کردیاہے)’’ أَفَلَمْ یَنظُرُوْا إِلَی السَّمَائِ فَوْقَہُمْ کَیْْفَ بَنَیْْنَاہَا وَزَیَّنَّاہَا وَمَا لَہَا مِن فُرُوجٍ‘‘(17)(کیا لوگوں نے اپنے اوپر آسمان کی طرف نہیں دیکھا ہے کہ ہم نے اسے کس طرح بنایا ہے اور پھر آراستہ بھی کردیا ہے اور اس میں کہیں شگاف بھی نہیں ہے )خداوندِعالم ان آیات میں انسان کو آسمان کی خوبصورتی میں غورو فکر کرنے کی دعوت دے رہا ہے خاص طور پرجب ستارے خوبصورت چراغوں کی مانند اس میں چمکتے ہیں ۔آسمان کی خلقت بغیر کسی شگاف کے ستاروں کی سجاوٹ کے ساتھ صرف حفاظت اور فائدہ پہنچانے کے لیے نہیں ہے بلکہ اس وجہ سے ہے کہ ہر ناظر اسے دیکھ کر اس کے حسن و جمال سے حاصل ہو نے والی لذّت بخش مُسّرت کو اپنے وجود میں محسوس کر ے اور اس سے محظوظ ہوتا رہے کہ اسکی خلقت، برجوں اور چراغوں سے ان کے بنانے والے کی معرفت اور ا س کی ذات میں غور فکر کی جانب راہنمائی کرے ۔ اس تدبیر کے ذریعے انسان اپنے مالک کی عظمت کو پہچانے اور اس کی دی ہوئی نعمتوں کو حسنِ صورت و جمالِ سِیرت سے استعمال کرے ۔ ؎ کجی زمین اس وادی میں گمراہی کی ہے باعث سلیم الطبع کو تو پائوں کا ہر نقش ہادی ہے(۷)حُسنِ انسانی شاہکارِربّانی اور دعوتِ ایمانی : آسمانوں اور زمین اور ان میں موجود اشیاء کا جو قدرتی حسن ہے ان تمام سے زیادہ حسین انسان ہے خداوند عالم سورئہ تین میں چار قَسموں (انجیر،زیتون ،طورسنین اور شہرِ امن یعنی مکہ کی قسم )کے بعد فرماتاہے ’’لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِیْٓ أَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ‘‘ (18)(ہم نے انسان کو بہترین ساخت میں پیداکیا ہے)’’بہترین اور حسین ترین ساخت ‘‘اپنے وسیع معنٰی و مفہوم کے ساتھ اس حقیقت کی عکاسی کر رہی ہے کہ خداوندِعالم نے انسان کو موزوں خلق کیا ہے، لہذا انسانی ذات کے دونوں پہلو یعنی جسم وروح حسین ترین توازن کے ساتھ خلق ہوئے ہیں ۔انسانی جسم و روح کی پیدائش میں حسن کا پہلو اتناباعظمت ہے کہ آج تک کسی انسانی تحقیق نے یہ دعوٰی نہیں کیاہے کہ اس نے انسانی روح اور دماغ کے تمام اسرارورموزکشف کر لیے ہیں ۔ دوسرے دوسوروں میں بھی ارشاد ہو تاہے : وَصَوَّرَکُمْ فَاَ حْسَنَ صُوَرَکُمْ‘‘ (19)(اور تمہاری صورت کو بہترین صورت بنایا ہے )دوسرے جانداروں کی صورت سے موازنہ کیا جائے یا خود انسانی ساخت کے حسن اور اس کے اعضاوجوارح میں موجود تناسب اور ہم آہنگی کو دیکھا جائے،تو ماننا پڑے گاکہ وہ اس کائنات کی حسین ترین تخلیق ہے (20)کہ اگر اسے صاف وشفاف نگاہوں سے دیکھا جائے تو اس میں مجسّم حسن نظرآئیگا،ربِّ کائنات اسے بلند معیار کاشاہکار بناکر پھر اسی سے مخاطب ہو کر فرماتاہے’’اَلَّذِیْ خَلَقکَ فَسَوّٰکَ فَعَدَلَکَ