حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
ﷺہوگئے تھے ،آپ ﷺنے اُن کو کسی کام کے لیے بھیجا وہ رستے میں کھیلنے لگے ،دیر ہوئی تو حضورِ اکرم ﷺنے اُن کو تلاش کیا ،وہ بچّوں میں کھیلتے ہوئے دکھائی دیے، آپ ﷺنے ان کو مطلوبہ کام کے لیے ایک بار پھر بھیجا (12)اسی طرح کا واقعہ حضرت ابنِ عباس رضی اللہ عنہا کا بھی ہے کہ اُن کو حضور ﷺنے بچوں کے ساتھ کھیلتے دیکھا ،وہ ایک دروازے کے پیچھے گئے اور حضور ﷺنے ان کو بھیجا ،فرمایا:جائو (حضرت)معاویہ کو بلالائو!(13)اس طرح کے لاتعداد واقعات ہیں جن میں بچوں کے متعدّدکھیلوں اور نبی علیہ السّلام کی ان میں دل جوئی کا ذکر ہے حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں :حضور اکر م ﷺجب ایک سال کے قریب ہوئے ،ان دنوں میں بچے جب تیر اندازی کرتے تو ننھے حُضور ﷺان کی طرف جاتے اور ان کے ساتھ تیروں کو حرکت دینا شروع کرتے تھے (14)اللہ نے اپنے محبُوبِ مُکرّم علیہ الصَّلَوات وَالتّسلیمات کو ہر قسم کی سُستی اور کاہلی سے فطری طور پر محفوظ رکھا تھا ،آپ ﷺانتہائی جفاکش ،محنتی ،متحرّک ،بہادر،جواں مرداور شُجاع تھے، اس لیے اپنے ماننے والوں میں بھی ان کو یہ اوصاف پسند کرتے تھے ۔(۸۱)تیر اندازی اور نیزہ بازی میں شرکت : بچوں اور نوجوانوں کو آپ ﷺاس قسم کے کھیل میں مصروف دیکھتے (جنہیں بامقصد اور صحت مند سر گرمی کہا جاسکتاہے )تو انہیں دیکھ کر مسکراتے اور بعض اوقات تو آپ ﷺخودبھی شرکت کر کے ان کی حوصلہ افزائی فرماتے تھے ۔قرآنِ کریم میں اسلحہ سازی عسکری افرادی طاقت جمع رکھنے کا حکم ہوا تو آپ ﷺنے فرمایا:سورہ انفال :۶۰ میں جس قوّت کے جمع اورمستعد رکھنے کا حکم ہے، وہ ’’تیر اندازی ‘‘ہے (15)ایک دن آپ ﷺنے چند افراد کو دیکھا کہ وہ (مدینہ کے کسی میدان میں )تیرا ندازی کا مقابلہ کر رہے ہیں ،د و جماعتوں میں سے کسی ایک کے ساتھ آپ ﷺخود (بنفسِ نفیس )شریک ہو گئے تو مدمقابل پارٹی نے کہا :ہم آپ کے ساتھ مقابلہ کیسے کریں ؟آپ ﷺنے فرمایا:چلومیں تم سب کے ساتھ ہوں ۔(16)اُمّ المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ عید کے دن کچھ حبشی (بچے )ڈھالوں اور بھالوں (چھوٹے نیزوں کے ساتھ ) کھیل کا مظاہرہ کر رہے تھے،رسول اللہ ﷺنے مجھ سے پوچھا:کیا تم کھیل دیکھنا چاہتی ہو؟ میں نے کہا :ہاں ،چاہتی ہوں (ادھر حضرت نبی محترم ﷺبھی ان بچوں کی حو صلہ افزائی چاہتے تھے ) فرماتی ہیں :فَاَقَامَنِی وَرَائَ ہٗ خَدِّی عَلیٰ خدِّہٖ‘‘اللہ کے رسُول ﷺنے مجھے اپنے پیچھے اس طرح کھڑاکیا کہ میرا رخسار آپ ﷺکے رخسار سے چھو رہا تھا ،جب میں تھک گئی تو