حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
(۱۴۴) تمام زیورات کی اجازت اور پتھر و تانبہ کے منع ہونے کی وجہ : اسی روایت سے پتہ چلتاہے کہ پتھر اور تانبہ کی انگوٹھی بھی عورتوں کے لیے ٹھیک نہیں ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ اوپر حدیث میں لوہے اور پیتل کی انگوٹھی کے حرام ہونے کی جو علت بتائی گئی وہ مردوں کے ساتھ خاص نہیں ،اس لیے عورتوں کو بھی ان انگوٹھیوں سے اجتناب کا حکم ہے ،(لوہے اور پیتل کے دیگر استعمال کو منع نہیں فرمایا) مثلاً:صحابہ رضی اللہ عنہم جنگوں میں لوہے کا خود پہنتے تھے اور زریں استعمال کرتے تھے ، اسی طرح عورتوں کو لوہے ،پیتل وغیرہ سے بنے ہوئے دیگر زیورات سے بھی منع نہیں کیا،اس لیے عورتوں کو انگوٹھی کے علاوہ ان دھاتوں کے بنے ہوئے دیگر زیورات کاپہنناجائزہے ۔(38) سیرتِ النبی ﷺمیں زینت کے اس بیان سے معلوم ہوتاہے کہ مردوں کو صرف تھوڑی سی چاندی کی انگوٹھی کے علاوہ ہر دھات سے منع فرمایا اور اُمّت کی خواتین کو سینکڑوں ڈیزائنوں کے زیور ، چوڑیاں ،انگوٹھیاں ،لوکٹ ،ہار اور کنگنوں کی اجازت دے دی ۔وہ لوہے ،پیتل ، گلٹ کے ہوں خواہ سونے اور چاندی کے یا کسی اور دھات سے بنے ہوں ،ہمارا ایمان ہے کہ مردوں کو جن صلاحیتوں کے لیے بنایا گیا ہے ، زیورات ان کے لیے مناسب ہی نہیں ہیں اورعورتوں کو جس مقصد کے لیے تخلیق کیا گیا ہے ان کے لیے زیورات کی اجازت ایک اچھی پیش رفت ہے ، ہر حکم میں اتنی گہرائی صرف اللہ کے حبیب ﷺہی کی ہو سکتی ہے کہ آپ ﷺکی حُسنِ نظر یہاں تک پہنچی ۔ ؎ مِرا حُسنِ نظر حُسنِ آفریں ہے کہ ہر ذرہ جہاں کا مہ جبیں ہے خاتونِ جنّت ،بنتِ محمد ﷺسے بڑھ کر کون خاتون ہوسکتی ہیں ،جنہیں کئی بار رسول خدا ﷺنے وحی کی روشنی میں جنّت کی بشارت سے نوازااورحضور ﷺنے ان کے ہاتھوں کو بو سے دیے ، آپ ﷺنے اپنی لاڈلی بیٹی کو دیگر چیزوں کا زیور متعارف کروا کر سونے چاندی کے بیش قیمت زیور سے دُور رہنے کی نصیحت فرمائی ۔’’عن ثوبَان قَال رَسُولُ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہ عَلَیہ وسَلَّم یَاثَوْبَانُ اِشْتَرْلِفَاطِمَۃَ قَلاَدَۃًمّنْ عَصَبٍ وّسِوَارَین من عَاجٍ‘‘(39)’’ حضرت ثوبان رضی اللہ عنہ سے رسول اللہ ﷺنے فرمایا:اے ثوبان !فاطمہ کے لیے پٹھوں سے بنایاہوا موتیوں کا ہار اور ہاتھی کے دانت سے بنے ہوئے دوکڑے خرید لو ۔ابو دائود کی اسی روایت کے شروع میں یہ قصّہ ہے کہ بیٹی کے گھر میں جب حضرت محمد عربی ﷺنے دیکھا کہ قیمتی پر دہ دروازے پہ پڑاہے اور حسینانِ زماں ، جنّت کے دوپھولوں یعنی حسنین کریمین رضی اللہ عنہماکے خوبصورت ترین ہاتھوں میں چاندی کے کنگن ہیں تو گھر میں داخل نہ ہوئے ،سمجھدار بیٹی معاملے کی تہہ تک پہنچ گئی کہ یہ دونوں کام ابو کو پسند نہیں آئے ، لہٰذا پردہ کو اتارا اور بچوں کے ہاتھو ں