حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
الاعراف میں فرمایا :’’یَا بَنِیْ آدَمَ قَدْ أَنزَلْنَا عَلَیْْکُمْ لِبَاساً یُّوَارِیْ سَوْاٰتِکُمْ وَرِیْشاً ‘‘(33)(اے آدم کے بچو!ہم نے اتاراتم پر لباس جو چھپاتاہے شرمگاہوں کو تمہاری اور وہ آرائش (بھی ہے)یہ عام حالات کا حکم ہے تاہم مزید آرائش کے لیے فرمایا:َ خُذُواْ زِیْنَتَکُمْ عِندَ کُلِّ مَسْجِدٍ‘‘(34) (اپنی آرائش کو اختیار کرو،ہر سجدہ گاہ کے پاس )اس حکم کا تقاضہ ہے کہ شب وروز میں پانچ بارہر مسلمان اپنے لباس ،سراور داڑھی کے بالوں ، جسم و جان کی صفائی اور خوش بو کا اہتمام کرے ۔الاعراف آیت نمبر ۲۶میں لباس کو زینت اورسترپوش قرار دیتے ہوئے بظاہر اس طرف اشارہ ہے کہ جس لباس سے بجائے سنورنے کے آدمی کی شکل بگڑجائے ، اس کو لباس ’’کہنا ‘‘ لباس کی توہین ہے ، قرآنِ کریم کا یہ انداز ایسے فیشن کی نفی کر تاہے جس کی بدشکلی سے انسان کا حسنِ خداداد متاثر ہو جو مسلمان مرد و عورت اسلامی لباس کی شرائط پورا کرنے کے لیے فکر مند ہیں اور انہیں اللہ کے پسندیدہ قرآنی لباس سے سچا پیار ہے وہ حضرت محمّد ﷺکے متّبع و محبوب ہیں اور دینِ اسلام کی چلتی پھرتی خوبصورت تصویر ہیں بقولِ غالب: ؎ فخرِدیں ،عزّوشان وجاہ وجلال زینَت،طینت،جمال وکمال بس اللہ یہ چاہتے ہیں کہ اس کا بندہ اس کی بنائی گئی نعمتوں کا استعمال حُسن زیبائی سے کر اور اللہ کی زمین کو اپنے علم و ہنر سے مجموعۂ سنبل و ریحان بنادے ، اسے یہ پسند ہے کہ زمین و آسمان کے خزانوں کو اس کے بندے خوب صورت طریقے سے استعمال کریں ،ملاحظہ: سطور بالانے یہ سمجھا دیاہے کہ اللہ کے حسن کا مظہر،منبع و سر چشمہ اس مخلوق میں حضرت انسان ہے ، اب یہ جانناضرروی ہے کہ حضرت محمّد ﷺہی وہ واحد انسان ہیں جن کے نقوشِ قدم اسے اس مقام تک لے جاسکتے ہیں ، جہاں اسے اللہ تعالیٰ دیکھنا چاہتے ہیں اسے خالق نے حسین ہی نہیں حسن گر بھی بنایا ہے ۔(۱۲)رسُولِ محترم ﷺمَرکز ِجَمالیاتِ خدا: وہ دنیا میں تریسٹھ سال رہے اور انسان کو اپنی گفتار و کردار کے ذریعے قرآن کی تعلیمات کے اِس گلستاں کی طرف بلاتے رہے ، جس کے ہر پھول کی خوشبو اس میں نیا رنگ بھر دے ۔ اور انسان خوب سے خوب تر ہوتاجائے۔تعلیماتِ رسول ﷺسے ہمیں یہ سبق ملتا ہے کہ دنیا کی ہر خو بصورتی حکمِ الٰہی اور ہدایاتِ نبوی ﷺکی مرہونِ مَنّت ہے، اللہ کو اپنے بندے کی آرائش سے پیار ہے ، وہ اپنی بندیوں کو بھی مُزَینّ دیکھنا پسند کرتا ہے ،اپنی ایک زینت کاری کا ذکر وہ یوں فرما تا ہے ’’إِنَّا زَیَّنَّاالسَّمَائَ الدُّنْیَا بِزِیْنَتِنِ الْکَوَاکِبِ‘‘ (35)(ہم نے آسمانوں کو