حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
الشَّعِثَۃُوَتَسْتَحِدَّالمُغیْبۃُ‘‘(21)(تاکہ بکھرے بالوں والی بال سنوارے اور غیر ضروری بالوں کو محو کر لے )لیجئے !معلوم ہوگیا کہ (۱) اسلام کتنی باریک بینی سے عورت کوزینت کے موا قع بخشتا ہے اور (۲) یہ کہ شادی کے بعد خواتین کی زینت کا مقصد کیا ہونا چاہیے؟حدیث میں بتایا گیا کہ مرد اپنی عورتوں کو اتنا وقت دیں کہ وہ اس کے لیے سنور سکیں ۔آج کل ذرائع اطلاعات کی بہتات کی وجہ سے لمحہ بہ لمحہ اطلاع بھی آسان ہے ، اس لیے گھر میں اطلاع کرنے والی سُنّت پر کتنی آسانی سے عمل ہوسکتاہے ؟ بہر حال !اس ارشادِ گرامی سے دو اہم سبق یہ ملتے ہیں (۱) اسلام میں شوہر اور بیوی کے مابین رازدارانہ زینت کی رعایت کا کس قدر اہتمام ہے ؟ (۲) شادی سے پہلے بھی طہارت و صفائی ضروری ہے تاکہ شادی تک ہر ضروری آرائش سے آگاہی ہوجائے اور شادی کے بعد زینت کا مقصدِ اصلی شوہر ہی ہونا چاہیے ،شوہروں کو بھی سمجھ لینا چاہیے کہ ہمارے گھروں کی مہک میں ہمارے عالمی نبی ﷺکا کتنا حصّہ ہے ۔ ؎ زہے نصیب جو ہر پیچ و خم سے واقف ہے وہ خضرِ راہ ملا اپنے کارواں کے لیے دورِ نبوی ﷺمیں آپ ﷺکے ذوق کاعلم آپ ﷺکے ماننے والوں میں بھی عام تھا ، عورت اپنے شوہر کے لیے زینت کو ضروری سمجھتی تھی ، حضرت طلحہ رضی اللہ عنہ فرمایا کرتے تھے ،عورت کو ایک طلاق ہوجائے تو خوب آرائش رکھے ( تاکہ اس کا شوہر اس کے حُسنِ خداداد سے متاثّر ہو اور )دوسری طلاق نہ دے (بلکہ رُجوع کرے)(22)(۱۳۹) خواتین کے لیے ہر قسم کے زیور ،احتیاط اور بہتر مشورہ : سیّدِدو عالم ﷺنے اپنی بیٹی خاتون جنت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے لیے عَصَبْ کا ہار اور دوکنگن ’’عَاجْ‘‘(ہاتھی دانت)کے منگوائے اپنے بچوں سیدنا حسن وحسین رضی اللہ عنہما کے ہاتھوں سے سونے کے کنگن اتروادیے (کہ یہ مردکی شان کے خلاف ہیں مکمّل واقعہ عنوان نمبر۱۴۴میں ہے)،آپ ﷺنے اپنے لیے انگوٹھی چاندی کی بنوائی تھی ۔(23)اس قسم کی روایات سے آپ ﷺکے ذوقِ زیور کا اندازہ ہوتاہے مطالعۂ سیرت سے معلوم ہوتا ہے کہ مسلمان عورت کو ہر قسم کے زیورات سونا ، چاندی ،آٹی فیشن ،موتی ، یاقوت ، زمرّد ،الماس ،ہار ، چوڑیاں ،انگوٹھی ٹِکّہ ،نتھ ،بالیاں ،حریر،دیباج سب اقسام کی اجازت ہے ۔قرآنِ کریم نے زیوارت اور زینت کی اشیاء کے استعمال پر چند شرائط عائد کی ہیں تاکہ خواتین کواشیائِ زینت کافائدہ ہو اور نقصان سے بچی