حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
باب:(۱۱) آرائش و گیسو خوش وضعی ،تہذیب ومتانت اور انسانی فطرت کے عین مطابق کوئی اطوارِ زینت کی جُستجوچاہے تو ہر طرف سے منہ موڑے اور اُصولِ محمد ﷺیہ کو اپنا کے دیکھے ،انسانی بالوں سے جو زیادتی تہذیبِ جدید نے کی ہے ،وہ اَلْاَمانُ وَالحَفیظ،ایک سٹائل کا بنائو ، تصویر اپنی اُتارنا نہ بھولو، اُسے محفوظ کرو،اگلے فیشن کے مطابق جب پورے رنگے جائو تو پُرانی تصویر نکال کر دیکھو ،اپنی صورت سے نفرت شروع ہوجائی گی بشر طیکہ پُرانا ڈیزائن بالکل متروک ہوچکاہو۔دوسری طرف کس قدر فطری شعور سے آگہی دی ہے دنیا کے خوبصورت ترین انسان(حضرت محمد ﷺ) نے ،ایسی صورت کی اتباع کہ انسان مرتے دم تک بالوں کا ایک ہی سٹائل رکھے ،بدلنانہ پڑے ؎ عجب تیری ہے اے محبُوب صُورت ! نظر سے گِر گئے سب خوب صُورت اس باب میں بالوں کی تزئین و آرائش اور ان کی خوبروئی سے متعلّق ذوقِ رسول ﷺکی باتیں ہیں ۔(۱۲۳)حُسنِ انسان ،بال ،درندے اور شیطان: اللہ تعالیٰ نے انسان کو اپنی تمام تر مخلوقات میں خوبصورت بنا یا ہے ۔اور وہ اسے اس دنیا میں بھی اچھی اور پسند ید ہ حالت میں دیکھنا چاہتا ہے اور آخرت میں بھی پیاری شکل میں دیکھنا پسند کرتا ہے اس نے اپنی اس مر ضی کا اظہار اپنی کتاب میں کیا ہے ۔ اور یہی ذوق اس نے اپنے محبوب نبی ﷺکو دے کر مبعوث فرمایا۔اس لیے نبی محترم ﷺکسی کو دیکھتے کہ اس نے کنگھی نہیں کر رکھی تو طبع مبارک پر نا گوار گزرتا، آپ ﷺنے لوگوں کو یہ حکم دیا تھا : جس کے بال ہوں وہ ان کو درست رکھے(1)حضرت محمدﷺخود بھی بالوں کی صفائی ، ستھرائی ،کنگھی اور ان کی موزونیت کا پاس رکھتے تھے ؎ وہ حُسن ہے انساں کے تصوّر کی معراج جس حُسن کی نبی ؐنے دی ہے صدا ایک دن مجلسِ رسول ﷺمیں یہ درس آموز واقعہ ہواآنحضرت ﷺمسجد میں تھے ،اتنے میں ایک آدمی داخل ہواجس کے سر اور داڑھی کے بال اُلجھے ہوئے پریشان تھے، آنحضرت ﷺنے اس کی طرف کچھ اشارہ فرمایا،گویا اُسے حکم دے رہے ہیں کہ اپنے بال اور داڑھی کو دُرست کرے،اس شخص نے بالوں کودرست کیا ، اور