حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
ﷺنے فرمایا:اے اللہ !میری اُمّت کی ان عورتوں کی جو شلوار پہنتی ہیں مغفرت فرما،اے لوگو! شلوار کا استعمال کرو، تمہارے کپڑوں میں شلوار پردہ کی چیز ہے،اور عورتوں کو جب وہ باہر نکلیں اس کے پہننے کی ترغیب دو!آپ ﷺخوش ہوئے ،روایت ہے کہ اس خاتون کے لیے آپ ﷺنے تین مرتبہ رحمت کی دعا فرمائی (اور وہ عورت جنّت کی بہاروں کی مستحق ہوگئیں )(27) ؎ کبھی جو رحمتِ باری کی شان دکھلاتے زمیں پہ خُلد سے نُزہت کو کھینچ کر لاتے سارے نبیوں کی طرح آپ ﷺبھی تہذیبِ فطرت کے امیں تھے ،جسم کو آرائشی لباس سے سجانا فطری ہے ، اللہ کے پیارے محبوب ﷺنے ’’قمیص‘‘کو مردوں اور عورتوں کے لیے پسند فرمایا تھا کہ اس میں جسم محفوظ رہتا ہے حالانکہ مرد کا پیٹ اور پیٹھ سترمیں شامل نہیں ہے جب کہ عورت کے جسم کے اکثر حصے سترمیں شامل ہیں تو آپ ﷺنے عورتوں کے لیے قمیض کو کتنا پسند کیا ہو گا؟اس لحاظ سے یہ روایت خواتین کے لیے قمیص کے مسنون ہونے کی دلیل بھی ہے ۔قرآنِ کریم میں سورئہ اعراف کی آیت کے حوالے سے پہلے صفحات میں لکھا گیا کہ وہ لباس اللہ کو پسند ہے جو ستر چھپائے اور جسم کے اوپر خوبصورت بھی لگے ،قمیص اس قرآنی شرط کو پورا کرتی ہے اس لیے آقائے نامدار ﷺاسے پسند فرماتے تھے ہماری ماں اُمّ المؤمنین حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں ’’کَانَ اَحَبُّ الثّیَابِ اِلیٰ رَسُولِ اللّٰہ صَلَّی اللّٰہ عَلَیہ وَسَلَّم القَمِیصُ‘‘(28)،(نبی اکرم ﷺکو تمام لباسوں میں قمیص پسند تھی ) لباس کے بارے میں آپ ﷺکا ذوق بہت بلند اور بے تکلّف تھا ۔اسی کی تقلید سے ہمیں کا مرانی ملے گی کہ آپ ﷺشوق میں وحیٔ الٰہی کے تابع تھے ؎ ہم کامرانی بھی دو چند رکھتے ہیں کہ ذوق اپنا بلند رکھتے ہیں(۱۱۶)مختلف منقّش ،سادہ ،سُوتی اور اُونی چادریں : سردیوں میں عُموماً گرم شالیں استعما ل ہوتی ہیں ،شال یا چادر کا یہ بڑا فائدہ ہے کہ بوقتِ ضرورت اُسے بچھایا اور سوتے وقت اوڑھا جا سکتاہے کہ کوٹ اور جرسی میں یہ فائدہ نہیں ہے ،اُمّت کی راہنمائی کے لیے آپ ﷺنے مختلف قسم کی مُنقّش چادریں استعمال کی ہیں ،حُضورِ اقدس ﷺکو یمن کی سُوتی سادہ منقّش چادریں کپڑوں میں زیادہ پسند یدہ تھیں جن پر سبز یا سرخ دھاریاں بنی ہو ئی تھیں ۔ (29)(یہ نقش و نگار دھاگوں سے بنے تھے لیکن مصوّر (پرنٹ) نہیں تھے، چادریں حاشیہ دار بھی تھیں )حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے بالوں سے بنی ہوئی شال کا