حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
وغیرہ کھائے تو ضرور مسواک کرے ،ورنہ کلی کرے اور منہ صاف رکھے (۲) کلی کرنا (۳) ناک صاف کرنا ہر نماز کے وضو میں ہے (۴)استنجاء بھی پیشاب کے بعد ضروری ہے (۵) غسل ،خوشبو اور لبا س کی تبدیلی خاص جمعۃُالمبارک کے افعال ہیں ،جمعہ والے دن دیگر تمام صفائی کے فطری کام پورے اہتمام سے کرلیے جائیں تو ہر سُنّت کی ادائیگی کاثواب مزید بڑھ جاتاہے (۶) جوڑوں سے چھپے ہوئے حصوں کو پانی پہنچا کر ان کو پورے اہتمام سے دھونا مسنون اور بہت سی بیماریوں سے نجات کا ذریعہ ہے (۷) زیرِ بغل بالوں کا صاف کرنا (۸)زیرِناف بالوں کا ہفتہ بعد صاف کرنا بہت اچھا ہے اور چالیس دن سے زائد کر دینا شدید گناہ ہے ۔ صفائی و ستھرائی تو ہر روز ،ہر شب اور ہر گھڑی کی ضرورت ہے ، اس کے باو جود نبی کریم ﷺنے جمعہ کے دن کو ہفتہ وار صفائی کے لیے خا ص اہمیت دی ہے ۔(۱)اس دن غسل کرنا (۲) بالوں کی صفائی (۳)ناخن اورلب کی صفائی (۴)عورتوں اور بچوں سمیت پورے خاندان کا اس بابرکت دن کے لیے تیارہونا،صفائی و نظافت کا اہتمام کرنا (۵) مسواک کرنا ،عطر اور خوشبو لگانا (۶) جمعہ و عیدین کے لیے خاص طور پر غسل کرنا (۷) اچھے لباس پہننا انتہائی بابرکت و مسنون عمل ہے ۔روایت ہے کہ جو آدمی مذکورہ صفائی ، ستھرائی کے ساتھ نماز ِجمعہ کے لیے آئے ،آدابِ خُطبہ اور دیگر آدابِ مسجد بجالائے تو رحمتِ الٰہی ایسے شخص کا استقبال کرتی ہے ،اس جمعہ سے پچھلے جمعہ تک کے دنوں کے گناہ معاف ہوتے ہیں (27)گویاجمعہ کی آمد ہمارے لیے فصل ِبہار ہے ؎ اے عندلیب یک کف ِحسن بہر آشیاں طوفانِ آمد آمدِ فصلِ بہارہےخواتینِ اسلام اورجمعتہ المبارک کی آرائش: جمعہ کادن خواتین کے لیے بھی باعثِ اجرہے (28)جو آدمی جمعہ کے دن نا خن کاٹے گاآئندہ جمعہ تک شرسے بچارہے گااور اس عمل کی برکت سے کسی مرض سے بھی چھٹکارہ پائے گا۔غسلِ جمعہ کااہتمام جہاں مردوں کے لیے مسنون ہے وہاں خواتین اور بچوں پر بھی لازم ہے کہ وہ غسل کرکے اچھے کپڑے پہن کر جمعہ کے دن کی فضیلت حاصل کریں (29)خواتین کو اللہ تعالیٰ نے نمازِ جمعہ کے لیے مسجد میں آنے کی پابندی سے مستثنٰی رکھا ہے ،لیکن جمعہ کے لیے ان کا صفائی ،ستھرائی کا اہتمام کرنا ان کے لیے اسی طرح باعث ِاجروثواب ہے ،جس طرح خواتین پر نماز با جماعت تو فرض نہیں ہے ،لیکن بر وقت نماز کی ادائیگی کی وجہ سے ان کے ثواب میں اضافہ ہو تاہے اور خواتین کو اذان کے جواب کا ثواب بھی اتنا ہی ملتاہے جتنا مردوں کو اذان کا جواب دینے سے ملتاہے ۔سنن کبریٰ