حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
(۷۴)اللہ کی زیارت محبوب و محترم چہرے (اور حج مقبول ): پانی اور سبزے کا بیان قدرے تکمیل کو پہنچا ،اس ارشادِ رسول ﷺمیں آنکھوں کی روشنی اور چمک یعنی حقیقی خوشیوں کے لیے جو تیسر ا عمل حضرت نبی محترم علیہ السّلام نے ارشاد فرمایاوہ ہے ، محبوب و محترم چہروں کودیکھنا ،انسان کا سب سے پہلا پسندیدہ ومقبول چہرہ اس کی ماں اور اس کے والد کا ہے ۔حتیّٰ کہ حضرت نبی مکرّم علیہ السّلام جیسے عظیم و خوب رُوشخصیت کے حلیہ مبارک سے آشنائی بھی والدین کے بعد ہوتی ہے، بلکہ اکثر وبیشتر اس عظیم سعادت (زیارتِ رسول ﷺ)کا ذریعہ بھی ماں باپ ہوتے ہیں ، نبی رحمت ﷺفرماتے ہیں :جو شخص اپنے ماں باپ کو نظرِ رحمت سے دیکھے اللہ اسے مقبول حج کا ثواب دیتے ہیں (51)یہ فرمانِ نُبوّت ترجمانِ فطرت ہے کہ انسان جب اپنی پسندیدہ چیزیں دیکھتا ہے اس کی آنکھیں دل کی خوشیوں کی ترجمانی کرتی ہیں ،اپنے سب سے بڑے محبوب یعنی اللہ تعالیٰ سے جب اس کے بندے ملا قات کریں گے تو ان کی خوشی کا جوعالم ہوگا وہ قرآن کریم میں مذکور ہے تاہم نظروں کی حفاظت نہ کرنے والے کو یہ شرف کیسے میّسر آسکتا ہے ؟ ؎ حُسن وجمال غیر کی جانب نظرنہ ہو پاکیز گی ء عشق و محبّت کی لاج رکھو اللہ تعالیٰ ایسے پاک دل لوگوں کے متعلّق فرماتاہے:’’وُجُوہٌ یَوْمَئِذٍ نَّاضِرَۃٌاِلٰی رَبِّھَانَاظِرَۃٌ ‘‘ (52) (بعض چہرے اس روز تروتازہ اپنے رب کی طر ف دیکھتے ہوں گے )۔لطف کی بات یہ ہے کہ یہ آیت بطورِ دلیل نبی محترم علیہ السّلام نے اپنے اس فرمان کے ساتھ پڑھی کہ ’’سب سے کم درجے کا جنتی وہ ہو گا جو اپنے جنتی باغات ،بیویوں ،خدّام اور (سُرورِ قلب وجاں اشیاء )اور خوش کُن (مناظر)کو دیکھے گا تو ایک ہزار سال کی مسافت کے وقت (طویل عرصہ )تک دیکھتاہی جائے گا ۔(53)اس ارشادِرسُول ﷺمیں اس اُمّت کے لیے واضح اشارہ موجود ہے کہ اللہ اور اس کے حبیب ﷺکے بعد انسان کے لیے راحتِ قلب وجگر اور آنکھوں کی ٹھنڈک اس کی مُیطع اولاد ،بیوی ،والدین اور ایسے دوست ہیں جو اس کے سچے خیرخواہ ہیں ، انہیں دیکھنا آنکھوں کا نور اور دل کا حقیقی سُرورہے ۔ماں باپ دنیا کے سب سے بڑے کم صورت کیوں نہ ہوں ،ایک بچہ یا بچی کے لیے ان سے بڑھ خو بصورت ،دل پسنداور امیدوں وآرزوؤں کا محور کوئی نہیں ہوتا ہے جب والدین اس بچے کو بلوغت تک پہنچادیں پھر یہ جوان کسی اور کو محبوب ترین قرار دے تو یہ اس کی بدخلقی اور نافہمی ہے، حقیقت وہی ہے جو اس نے آنکھ کھولتے ہی دیکھی ہے ۔اب سوال پیدا ہوتا ہے ان مقتدر رشتوں یعنی والدین،اولاد اور وہ محترم چہرے جن کے ہم پر احسانات ہیں ان کو دیکھنا تو دنیا میں ممکن ہے ،اللہ کو دیکھنا تو ممکن نہیں ہے ؟جواب یہ ہے کہ آسمان وزمین اور اُن مظاہرِقدرت کو دیکھنے