حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
’’حضرت عمر رضی اللہ عنہ اس شخص کی داڑھی کو پکڑ کر کھینچ رہے تھے ‘‘یہ جملہ قابلِ غورہے آج ایسی داڑھیوں کو ہاتھ لگانے والابیچارہ ’’کفر ‘‘کے فتوے سے کیا بچ سکتاہے ؟اور فاروق رضی اللہ عنہ صرف اسی فعل پر بس نہیں فرماتے ہیں اس کام کو ختم کر کے جو ارشاد فرمایا،شاید وہ کسی کے دل میں اثر کر جائے تو وہ بد ہیئتی سے تائب ہوجائے ۔ فرمایا : یَتْرکُ اَحَدُکُم نَفْسَہْ حَتّٰی کَاَنَّہُ سبعٌ مِّن السِّبَاعِ۔(5)’’تمہارے بعض لوگ اپنے آپ کو کچھ اس طرح(بے زینت) چھوڑ دیتے ہیں کہ گویا درندوں میں سے ایک درندہ ہے ‘‘غور کیجیے گا!عشقِ رسالت ﷺکی سمجھ عمر رضی اللہ عنہ کو زیادہ ہے یاآج کے دعویدارانِ تصوّف کو ؟حقیقت ہے حضرت عمر رضی اللہ عنہ جیسا عظیم فقیہہ النّفس انسان ہی حضور ﷺکی سیرت کو سمجھ سکتا ہے کہ حضرت محمد عربی ﷺکو ہر وہ کام ناپسند تھا جو انسانی حُسن کی تعریف میں نہ آتاہو۔اورانہوں نے ہر اس چیز کو اپنالیا جس پہ حُسن بھی ناز کر تاہے اورجوشخص بھی حُسن سنّت میں رنگا جائے وہ دنیا کے ساتھ آخرت میں بھی قسمت کا دھنی ہے ۔بقولِ غالب ؎ بہت سہی غمِ گیتی ،شراب کم کیا ہے ؟ غلام ساقیٔ کو ثر ہوں مجھ کو غم کیا ہے ؟(۱۲۴)نبی محترم علیہ السّلام ،اِنسانی بال ، حُسن و جمال اور سُنّت کا کمال : پیکرِ نُزہت سیدِ دوعالم ﷺنے بال رکھے ،انہیں سنوار ا،تیل لگاکر چمکایا ، بڑھایا اور اپنے صحابہ رضی اللہ عنہم اجمعین میں بھی یہ ذوق پیدا کیا ۔خواتین کو یہی حکم تھا کہ ان کے بال ترتیب سے رہنے چاہییں ،زینت کے سلسلے میں ان کی بارگاہ سے مردوں سے زیادہ عورتوں کوا حکامات جاری ہوتے تھے،چنانچہ سادگی ،غُربت ،کم فُرصتی اور عبادات میں انہماک کے باوجود صحابۂ کرام رضی اللہ عنم اجمعین اس آرائش کے لیے وقت نکال لیتے تھے لیکن ہم میں اوراُن میں ایک خاص فرق ہے ،وہ یہ کہ صحابہ رضی اللہ عنہم ہر زینت کی حُدود اس کے اختیار کرنے سے پہلے جاننے کی کوشش کرتے تھے اور ہم میں اس جو ہر کی بہت کمی ہے ، اس کے باوجود ایسے دیوانے اور اپنے حبیب ﷺکے پروانے آج بھی ہیں ،جو شوق سے پوری داڑھی رکھتے ہیں ،بال سر کے ہوں یا مونچھوں کے ، وہ اَللہ کی حُدود کو اورسید الابرار علیہ السّلام کی سنّت کو نہیں بھولتے ،بال جسمِ انسانی کی خوبصورتی میں معیار کا درجہ رکھتے ہیں ،سیدنا محمد کریم ﷺاپنے تمام ماننے والوں کو خوش ہیئت دیکھنا چاہتے تھے ، اس لیے خودبھی اپنے بالوں کو خوش رنگ ،توانا اور مضبوط رکھتے اور مسلم مردوں اور عورتوں کو اپنے خُطبوں میں ان کی حفاظت و صیانت کی ہدایت بھی جاری فرماتے رہتے تھے ۔آپ ﷺکے سامعین ان فرمودات پر عمل کرتے اور دوسروں تک آپ ﷺکے