حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
نفاست ،آفاق گیری کا نقشہ پیش کر کے اپنے مذہب کے گُل وسُنبل وریحان کے خوشبو سے دنیا کو مشک بارکر تاہے ۔ ؎ حُسن و عشق کے ہیں دونوں پردہ کشا فرش پہ مصطفیﷺعرش پہ کبریاء حُسنِ مجسّم ﷺنے جو زندگی سکھائی ہے اس میں حُسنِ عمل ،حُسنِ نیت، حُسنِ اخلاق حتّٰی کہ حُسنِ روزی کے لیے فرمایا ’’فَاَحْسِنُوافِی الطَّلَبِ‘‘حسین طریقہ سے روزی کمائو ،معلوم ہوا حسینِ دوعالم ﷺنے روزی ،زینت ،لباس اور نماز ہر چیز کا ایک حسین طریقہ بتایا ہے ،وہ ہی حقیقی حُسن ہے جو دلوں پہ حکومت کرتا ہے ۔ ؎ جمال اس کا چھپائے گی کیا بہارِچمن گُلوں سے چھپ نہ سکی جس کی بوئے پیرہن(۸۷)حُسْنِ طلب،کمالِ صنعت او ر تزئینِ اوقات : رحمتِ دوعالم ﷺکے ارشادات اور تفکّر میں تعلیماتِ قرآنیہ کا غلبہ تھا ، کلام ِ الٰہی میں انسانی اعمال و تخلیقات کے متعلّق فرمایا:’’وَقُلِ اعْمَلُواْ فَسَیَرَی اللّٰہُ عَمَلَکُمْ وَرَسُولُہُ وَالْمُؤْمِنُونَ‘‘(52)(اور کہہ دیجیے !تم کام کرو تمہارے کام کو اللہ ، اس کارسول اور مؤمنین دیکھیں گے )حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ تمہیں کسی شخص کا کوئی کام اچھا لگے تو یہ آیت پڑھا کرو (53)آیت نیک کاموں سے متعلّق ہے ہر وہ کام نیک ہے جو فائدہ مند ہو اسی سے یہ بھی پتا چلتا کہ تمام جائز کاموں میں حُسن کاروں کا طبقہ خدا کامحبوب ہے ۔اللہ کے رسول ﷺنے بھی اچھے کاموں کی تحریص کی :ارشادِ مدنی ﷺہے:’’فَان العَبْدَاِذاَعَمِلَ عَمَلاً اَحَبَّ اللّٰہُ اَنْ یَتْقِنہٗ‘‘جب بندہ کوئی کام کرتا ہے تو اللہ تعالیٰ چاہتے ہیں کہ اس میں اتقان پیدا کرے یعنی اس کو ٹھیک جیسا کہ چاہیے اس طرح انجام دے۔ (54)یہ ہے حُسن و خوبصورتی کا عالمگیر نظام کہ ہر صنعت میں ستھرائی ہو ، افسوس ہے زاہِد خشک پر ،جس نے انسان کی زینت کو بھی سیرتُ النبی ﷺکے ابواب میں شمار نہیں کیا ،ادھرحضور ﷺسمجھا رہے ہیں کہ وہ مسلمان جو اپنے روزمرّہ کے کاموں یا ملّت کے لیے صنعت کاری میں اچھائی پیدا کرے اور حسین چیزیں بنائے ،اللہ اس سے محبّت کرتاہے ۔قارئین !گذشتہ صفحات میں لکھا گیا کہ رسول اللہ ﷺنے طلبِ رزق میں حُسن و جمال کا حکم دیا ،مذکورہ فرمان سے معلوم ہوا کہ کاموں ،صنعتوں دست کاری ،کاشت اور ہر قسم کے کاموں میں انسان کی عظمت یہ ہے کہ وہ اچھا کام کرے اور وقت کو قیمتی بنائے ۔صنعت کاروں کے لیے ہمارے سب سے بڑے رہبر ﷺکا یہ پیغامِ مَسّرت