حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
ﷺکی خدمت میں پیش کر دیا ،سید دوعالم ﷺکا چہرہ خوشی سے چمک اٹھا ، اور وُفورِ محبت میں فرمایا: ’’اِنّماَفاطِمَۃُبِضْعَۃٌمِنّی‘‘’’(کیوں نہ ہوایسا جواب ؟)بے شک فاطمہ میرے جگر کا ٹکڑا ہے ۔(11)خاتونِ جنت حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کے اس بیان سے معلوم ہوگیا کہ حضور ﷺکی ازواج و بنات رضی اللہ عنہن یہ سمجھتی تھیں کہ لباس اس لیے ہے کہ عورت پر کسی غیر مرد کی نظر نہ پڑے ۔اور یہ سب کچھ ان کے ذوقِ حیاء اور طبعی پاکیزگی اور اطاعتِ رَسُول ﷺکا آئینہ دارہے اور تربیتِ حبیب ﷺکا نتیجہ کہ ہمیں ان کی بیٹی کے واسطے سے راہنمائی ملی ؎ دنیا کی زیب و زینت کا شانہ ٔ بتولﷺ وہ باغ لگاگئے تھے خود جسے رسول ؐ اللہ کے حبیب ﷺعورت کو جنّتی خاتون (حُور) کی قرآنی صفات پہ دیکھنا چاہتے ہیں ، ارشاد ہوتاہے :فِیْہِنَّ خَیْْرَاتٌ حِسَانٌ۔ان میں نیک سیرت (اور ) خوبصورت عورتیں ہیں ۔(12)(۱۳۶)عہدِ رسول ﷺکی خواتین ،اِہتمام ِزینت اور ممنوع طریقے : عہدِ نبوی ﷺمیں عورتیں اپنے حُسنِ خداداد کی حفاظت کے لیے اہتمام کرتی تھیں اور یہ بات جملہ محققین کے نزدیک مسلّم ہے کہ وہ تمام اجتماعی و انفرادی اُمور میں رسولِ رحمت ﷺکی مرضی اور خوشی کو پیش نظر رکھتی تھیں حضور ﷺکی مرضی ہے کہ انسان خوبصورتی اور زینت کا معیار اللہ کی پسند کے مطابق بنائے ، کوئی عورت ایسی نہیں جسے زینت سے روکا گیا ہو ،حضورِ اکرم ﷺکی ازواج رضی اللہ عنہن اُمّت کی مائیں ہیں ان میں بھی یہ اہتمام تھاکہ قدرتی حُسن کو بر قرار رکھاجائے ،مثلاً:حضرت اُمِّ سلمہ رضی اللہ عنہا کہتی ہیں کہ ہم چہرے کی چھائیاں دور کرنے اور اسے تروتازہ رکھنے کے لیے ایک سفوف (ابٹن ) تیار کرتے تھے جو ورس سے بنتاتھا ۔(13)دیگر صحابیات رضی اللہ عنہن بھی سرمہ ،مہندی ،خوشبو ،زعفران ،عطر اور مشک استعمال کرتی تھیں ، ماتھے پر ایک خاص خو شبو لگاتی تھیں ۔(14)الغرض نماز ،خانہ داری اور جہاد وغیرہ کے ساتھ ساتھ وہ اپنے خداداد حسن کا خیال رکھتی تھیں ،سیدِ دو عالم ﷺاور صحابہ رضی اللہ عنہم کے گھروں میں زیورات ،انگوٹھی ،بازو بند ، کنگن ،ہار اور چھلّوں کو ثُبوت ملتاہے ۔ (15)حضرت عائشہ صِدّیقہ رضی اللہ عنہانے اپنی بہن اسماء رضی اللہ عنہا سے جو ہار مانگا اُسے پہن کر حضور ﷺکے ساتھ ایک سفر پر روانہ ہوئیں وہ مہرۂ یمانی کا ہارتھا ۔(16)بنتِ رسول ﷺحضرت زینب رضی اللہ عنہانے اپنے خاوند حضرت عمر وبن العاص رضی اللہ عنہ کے فدیہ میں اپنا ہار بھیجا تھا جسے دیکھ کر حضور ﷺپر