حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
غبا رِ غفلت نہ جما ہو ۔اس کے مقابلہ میں کفر اور دوسرے گناہوں کی کثافت انسانی جذبۂ حُبّ جمال سے ناساز گار ہے، جس کی وجہ سے انسان ان سے نفرت کرنے لگتاہے اور برائی سے نفرت کے بغیر نیکی اور ایمان کی تکمیل نہیں ہوتی قرآنِ کریم میں ہے’’فَمَنْ یَّکْفُرْ بِالطَّاغُوتِ وَیُؤْمِنْ بِاللّٰہِ‘‘ (18)(یعنی اللہ کی رسی کو وہ شخص مضبو طی سے پکڑ سکتاہے )جو طاغوت یعنی شیطانی نظریات اور اس کے کاموں کا انکار کرے اور اللہ کی (تعلیمات ) پر یقین کرے )معلوم ہوا کہ اللہ تک رسائی کے لیے دل کی کیفیّات کا اس انداز میں رہنا ضروری ہے کہ اس میں جہاں نیکی کے پھول معطر فضامہیا کرتے ہوں وہاں وہ برائی کے خش و خاشاک سے بھی پاک ہو۔ ؎ نیکی بدی سے ہو جدا ایمان ہے یہی ایمان کی بات ہے، میزان ہے یہی(۴۶)پیشانی کا نور ،حدیثِ نبیﷺکا کمال اور سرورِقلب و جاں : رحمتِ عالمین ﷺنے ارشاد فر ما یا :اور بہت خوب فر مایا بلکہ اللہ کی بارگاہِ صمدیت میں عرض کی :نَضَّرَاللّٰہُ امْرَء اًسَمِعَ مَقَالَتِی فَوَعَاھَاوَحَفِظَھَاوَبَلّغَھَا‘‘ (19)(اللہ اسے تر تازہ رکھے جو میری باتیں سنے ،انہیں محفوظ کرے ،یاد رکھّے اور آگے پہنچائے ۔)علاّمہ ابنِ قیّم رحمۃاللہ علیہ فرماتے ہیں :علمِ دین حاصل کرنے والے اہلِ اسلام کے لیے اس فضیلت کے علاوہ کوئی اور نہ ہوتی تب بھی یہ ایک ہی کافی تھی کہ اس میں انسان کی ظاہری و باطنی خوبیوں اور قلبی بہاروں کا وعدہ ہے ۔اللہ اپنے کلام میں انسانی چہروں کی زیبائش اور ان کے دلوں کی خوشیوں کے متعلق فرماتے ہیں : ’’فَوَقَاھُمُ اللّٰہُ شَرَّذَالِکَ الْیَوْمَ وَلَقَّاھُمْ نَضْرَۃًوَّسُرُوْرًا ‘‘ (20)(اللہ ان (اہل ایمان )کو (قیامت کے ) دن کے شرسے بچا کر انہیں (چہروں کی)تازگی اور (دل کی حقیقی)خوشیوں سے نوازے گا)۔ ؎ کس صبح تماشا کابچایا ہوا سجدہ رخ پر چلاآتاہے جبینوں سے نکل کر جنّت کی نعمتوں کے بیان کے بعد بھی اللہ فر ماتے ہیں :’’تَعْرِفُ فِیْ وُجُوہِہِمْ نَضْرَۃَ النَّعِیْمِ‘‘(21)((یعنی اے نبی ﷺ)آپ( ﷺ) جب (جنّت کے باسیوں کو )دیکھیں گے تو ان کے چہروں کی تازگی سے (جنت کی بہاروں کے اثرات کو )محسوس کر لیں گے )۔سُبْحَانَ اللہ!وہ’’ نَضْرَۃ‘‘یعنی سُرور ِقلب و جان اور رونقِ وجہ ِانسان جس کا وعدہ جنّت کی بے مثال نعمتوں کے ساتھ کیا گیا ہے ،اس کی لذّت ہر مسلمان دنیا میں بھی حاصل کرنا چاہتا ہے تو وہ سُنّتِ حبیب ﷺوحدیثِ رسول ﷺسے پیار کرے اسے دوسرے مسلمان بھائیوں سے نبی علیہ السَّلام کی سیرت کا