حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
چنانچہ اللہ نے اسے عقل کی دولت سے مالامال کر کے اپنی ساری تخلیقات سے بالاکر دیا تاکہ زمین و آسمان ،سمندر اور خشک خطۂ ارضی کی موجودات سے ایجادات کر ے ،ہم دیکھتے ہیں کہ حضرتِ انسان نے اپنے اور اپنے بعد آنے والے لاکھوں اربوں انسانوں کے لیے ایسی نئی سے نئی چیزیں بنالی ہیں کہ وہ خود حیران ہے کہ یہ دنیا کیا سے کیا ہو جائے گی ؟ تفکّر وتدبّر اور تجمّل کا یہ تصور انہوں نے دیا جو اگر چہ آج اس دنیا میں نہیں تا ہم ان کے نقوشِ قدم کی روشنی باقی ہے ؎ گو وہ دنیا میں نہیں ،عرشِ مقام ان کا ہے آج تک عالمِ ایجاد میں نام ان کا ہے(۱۱)جمالِ اِلٰہی کا مظہر ،انسانِ باکمال اور حسن گر کا تعارف : آسمان کے نیچے اللہ نے ایک بہت خوبصورت بزم سجائی ہے،زمین میں یہ صلاحیت رکھی کہ وہ آرائش کے سارے اسباب مہیا کرے تاکہ اس کے مہمانِ خصُوصی (حضرت انسان )اس سے قسما قسم چیزیں تیار کریں اور یہ زمین جہاں خدائی شاہکار نظرآئے وہاں انسان کی کاوشوں سے گل و گلزار دکھائی دے ،اس کا ہر ذرہ دل کش و نظر افروز تب دکھائی دیتاہے جب اللہ کے بند ے اپنی اور زمینی صلاحیتوں سے واقف ہو کر عقلِ خداداد کو استعمال میں لاتے ہیں ؎ تھی کائناتِ حسن کی سادہ سی اِک جھلک ہم نے نگاہ ِشوق سے کیا کیا بنا لیا وہ جفا کش و آئنہ ساز طبیعت کو بروئے کار لاکر نہایت نفیس اور کار آمد اشیاء تیار کر کے خود بھی مستفید ہوتے اور اس کی دیگر مخلوقات کو بھی فائدہ دیتے ہیں تو اللہ ان سے بہت راضی ہو تے ہیں ، اس کی یہ جمالیاتی جستجو اسے اللہ کا محبوب بنادیتی ہے ۔ یہ راز ہمارے نبی محترم علیہ السلام نے کھولا ہے کہ اللہ کے بندے اس کی نعمتوں کو جب اپنے جسم و جان پر استعمال کرتے ہیں تواللہ ان بندوں سے راضی ہوتے اور انہیں نظرِمحبت سے دیکھتے ہیں (32)وہ ان کو لباس جیسی نعمت سے مزیّن کر تاہے تو یہ بھی حکم دیتاہے کہ کوئی انسان بے ڈھنگ ملبوسات پہن کر اللہ کو ناراض نہ کرے ؎ نازک بہت ہے تو کہیں افسردگی نہ آئے چسپانی لباس سے پیارے بدن کے بیچ یہ سمجھانے کے لیے قرآن میں اس نے لباس کا ذکر کے(۱) ستر پوشی اور سردی ،گرمی سے حفاظت کے جو فوائد ہیں ان کا ذکر کیا (۲)لباس سے حسن و زیبائی اور سج دھج کے جو نتائج حاصل ہو تے ہیں ان پر بھی مُتنّبہ کیا ۔ سورہّ