حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
(۹۹)معطّر نبی اکرم ﷺ، پھول کی خوشبو اور درختوں کے پتے : اگرچہ مکّہ اور مدینہ میں پھولوں کے پودوں کا رواج بہت کم تھا،تاہم عطریات کاا ستعمال بہت تھا،جس کی وجہ سے پھولوں کا ذکر ،ان کی تلمیحات اور استعارے ان کی شاعری میں مذکور ہوتے تھے ،ان میں سے جو شخص فصا حت و بلاغت میں اعلیٰ مقام تک پہنچ جاتا ، عقل و دانش میں سفارت و سیادت کو چھولیتااورجیہہ و شکیل ہوتاتو اسے’’ رَیْحَانَۃُقُرَیْشٍ‘‘ لقب سے نوازا جاتا تھا(رَیْحَانَۃُٗ)خوشبو اور پھول دونوں معنیٰ میں استعمال ہوتا ہے (1)رحمتِ دوعالم ﷺنے اپنے فرزندانِ گرامی (پیارے نواسوں حضرت حسن وحضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہم)کی فضیلت و منقبت اور اپنی ذاتِ اقدس کے تعلّق کے اظہار کے لیے فرمایا:میرے یہ دونوں بچے دنیا میں میرے پھول ہیں (2) ایک حدیث میں ہے ،حضور ﷺنے فرمایا:میں ان سے کیوں نہ پیار کروں ،یہ میرے پھول ہیں جنہیں سُونگتاہوں (3)نبی رحمت ﷺکو پھولوں اور خوشبو سے بہت اُلفت تھی آپ ﷺتمثیل کے لیے ان کاا ستعمال فرماتے رہتے تھے ۔ایک دن آپ ﷺنے اچھے ہمنشین کی مثال کے لیے فرمایا:’’الجَلِیْسُ الصَّالِحُ مثْلُ العَطَّارِ‘‘(4)چھے ہمنشین کی مثال عطر والے کی طرح ہے جس کے پاس بیٹھنے سے خوشبو مل جاتی ہے (اور نیک ،پاک اور منوّر شخص کی محفل میں بیٹھنے والا انسان بھی معطّر ہوجاتاہے ) ؎ پھر اس انداز سے بہار آئی کہ ہوئے مہر و ماہ تما شائیحضرت رسولِ انور ﷺنے فرمایا :مرنے والے کو پانی اور بیری کے پتوں سے غسل دیاجائے، اہل لغت لکھتے ہیں کہ اس حدیث میں ’’سِدْدُٗ‘‘کا ذکر ہے ایسی گھاس یا پست قد پودوں کو کہتے ہیں جن میں پاکیزہ پھل بھی لگتا تھا ، اس کے پتوں کو گوند کر (حریرہ )بنا لیا جاتااور اس کو نظافت کے لیے (بطورِ صابن )استعمال کیا جاتا ہے ۔(5)حضرت سیّد الکائنات ﷺکا ذوقِ جمال اور فہم بے مثال دیکھیں کہ مرنے والے کوغسل،سفید وبراق لباس ،خوش بو اور فاتحہ و دعائوں کے سایوں میں الوداع کہتے تھے اور ہمیں بھی اسی اسوئہ حسنہ کا پابند بنا یا کہ جس میں ایک مسلمان کے اس اعزاز واکرام سے زیادہ تو قیر نظر آئے ، جو اس کی زندگی میں ہوتی تھی ؎ الوداع اے کشورِ شیرو شبستاں الوداع الوداع اے جلوہ گاہِ حُسنِ جاناں الوداع اللہ کے حبیب ﷺپھول کی خوشبو کے ساتھ سر سبزو شاداب مناظر کو بھی اپنی مثالوں کا حصّہ بناتے ہوئے کہتے :بیمار کے گناہ درخت کے پتوں کی طرح جھڑتے ہیں (6)وہ گناہ درختوں کے پتوں اور سمندر کے جھاگوں سے بھی