حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
باب:(۱۰) ملبوسات و مفروشات دنیا بھر کی ساری کپاس ،دھاگہ فیکٹریاں انسان کے وجودِ مسعود کو مزید خوبرودکھانے اور اس کے ستر کی حفاظت کے لیے ہی تو ہیں ،ہر انسان اتنا سمجھدا رنہیں ہے کہ وہ صحیح اور غلط ملبوسات کی پہچان کر سکے اس لیے عقل مندانسان سب سے اَچھّے،با شعور (سیدنا محمد کریم ﷺ)کے اُصولِ لباس کو سمجھنے کی کو شش کرتا ہے ۔ اور یہی نظریہ اس کے لیے مناسب بھی ہے اس لیے کہ انہوں نے دنیا کے مہنگے ،سادہ ، سستے ترین اور کام والے ،ہر رنگ کے پیراہن کی اجازت دی ، عورتوں کے لیے دیدہ زیب پہناوے ،قیمتی چادریں اور قسماقسم ملبوسات سے نہیں روکا،البتّہ اس ترتیب کے کپڑوں سے منع کیا جو شرفِ انسانی کے خلاف ہے اس لیے مسلمان کو ہر فیشن سے دست بردار ہوناچاہیے اور جن کو امید ِ شفاعت ہے وہ ہر قربانی کر لیتے ہیں لیکن حبیبِ کبریاء ﷺ کی مخالفت نہیں کرتے ؎ گناہ گارہوں چشم لیک اس سے ہے توقّع شفاعت کی ایک اس سے ہے خوش لباس ، ملبوسات و مفروشات سے متعلّق شوقِ نبی ﷺکے چند ستارے اس باب کی روشنی ہیں ۔(۱۰۸)حُسنِ لباس ،قُرآنیات ،تکبّر اورفطرتِ انسانی : جتنی قدیم تاریخ انسان کی ہے لباس کی تاریخ بھی اتنی ہی پُرانی ہے اللہ تعالیٰ نے اس پر یہ احسان کیا کہ اس کی خوبصورتی کے لیے سب سے پہلے اسے لباس کی نعمت سے نوازا ،اور سب سے پہلے شیطان نے حضرت آدم وہواعلیہما السّلام پر یہ حملہ کیا کہ ایک تدبیر سے ا ن کو جنت کے لباس جیسی نعمت سے محروم کردیا (1)جبکہ نبی ء رحمت ﷺکو اللہ تعالیٰ نے ہر قسم کے ابلیسی اثرات سے محفوظ رکھا ، لباس سے آپ ﷺکو فطری محبت تھی ، آپ ﷺکی دایہ حضرت حلیمہ رضی اللہ عنہا کا بیان ہے :میں جب حضرت محمّد ﷺکو کپڑے تبدیل کرواتی تو آپ ﷺکے چہرے پہ ناراضگی کے اثرات نظر آتے اور جب لباس پہنا لیتی تو آپ مسکرانے لگتے ۔(2)اللہ تعالیٰ نے آپ ﷺکی فطرت ایسی بنائی تھی جو قرآنِ کریم کی تعلیمات میں ڈھلی ہوئی تھی اللہ تعالیٰ نے فرمایا:’’یَا بَنِیْ آدَمَ قَدْ