حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
بیان کم ہو گا اور نبی محترم علیہ السّلام کے ذوق کی باتیں زیادہ ملیں گیں اس لیے کہ قرآنِ کریم ان کی حسین عادات کے بیان کاہی ایک نام ہے ۔آپ ﷺکا نظام ِحیات ظاہری و باطنی آراستگی پر توجہ دینے کی تاکید کرتے ہوئے انسانوں سے یہ مطالبہ کرتاہے کہ وہ ان دنیاوی زینتوں کو اخلاق و معنویت کی بلندیوں تک پہنچنے کا ذریعہ بنائیں ۔ لہٰذا وہ تعلیم دیتے تھے کہ مسلمان عبادت کے وقت اپنے بہترین لباس کے ساتھ حاضرِ بار گاہ ہوں ،حضرت محمد ﷺحسنِ وجود،حُسنِ اَفعال اور حُسنِ ظاہری و باطنی کو انسانی مقصدِ خلقت یعنی عبادت تک پہنچنے کے لیے ضروری سمجھتے تھے۔لمحۂ فکریہ و ذمہ داری: اس کے بر خلاف تصّوف کے مقدس نام پراسلام کا جو چہرہ دکھایا ہے ، وہ سادھوئوں ،راہبوں اور جوگیوں کی زندگی کا پر تو ہے ،نبی علیہ السّلام سے اس کا کوئی تعلّق نہیں اس کے پس منظر میں وہ افراد جو اسلام کی عمیق تعلیمات کا صرف ظاہری پہلو دیکھتے ہیں یہ سمجھتے ہیں کہ ایک مسلمان کو ہر طرح کی جمالیات سے پرہیز کرنا چاہیے یہی زُہد اور طریقت ہے، ان کے اسلام اور جمالیات کے درمیان کھلا تضاد ہے ،جس کی وجہ سے اُن کا مسلمانوں سے مطالبہ یہ ہے کہ وہ حسن و خوبصورتی کے تمام یا بعض مظاہرسے پرہیز کریں ۔دوسری طرف بعض افراد حسن پسندی کے فطری ہونے پر تکیہ کرتے ہوئے حدِّاعتدال سے آگے بڑھ جاتے ہیں نتیجۃً اسلام اور جمالیات میں ساز گاری کے بہانے خود کو دنیوی زرق وبرق میں غرق کر لیتے ہیں ،اور عملی طور پر خدائی نعمتوں سے من چاہا استفادہ کر تے ہیں ۔ خیرا لقرون کے بعد مسلمانوں کے درمیان ان دونوں طرزِ زندگی کا مشاہدہ ہر دور میں کیا جا سکتاہے ۔ نجات اور کامیاب زندگی کے لیے ان دونوں طریقوں میں سے ایک کادرست اور سُنّتِ رَسول ﷺپر ہونا ضروری ہے۔ ایسی جگہ پر یہ سوال اہم ہو جاتاہے کہ پہلا طبقہ جسکی نگاہ میں دنیا میں زُہْداختیار کرنے کا مطلب ’’حسن کے مظاہر ‘‘ سے دوری ہے، وہ حق پر ہے یا دوسرے طبقہ کا طرزِزندگی صحیح ہے ؟کیا یہ ممکن ہے کہ دونوں نظریات کو غلط سمجھا جائے ؟اس کا جواب ظاہر ہے نفی میں ہوگا ، ایک مسلمان کے لیے لازم ہے کہ وہ فیصلے کے لیے حضرت محمدعلیہ السّلام کے طرزِ معَاشرت سے اس سوال کا جواب تلاش کر ے اور ایک لاجواب نظریہ دنیا کے سامنے پیش کرے ، جس کی نسبت مرکزِجمالیات (سیدنا حضرت محمّد ﷺ) کی طرف ہو ۔ جب اسے معلوم ہے کہ اس کے آقا و مولیٰ کا نظریۂ حُسن اس کے اصل حلیے سے مختلف بتایا جارہا ہے تو اس کا فرض ہے کہ یہ نبی اکرم ﷺسے منسوب ایک حقیقت پسندانہ نظریہ پیش کر ے ، محبّتِ رسُول ﷺکا تقاضہ ہے کہ ہم سب مسلمان