حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
رہیں وہ یہ ہیں :(۱)’’وَلَایُبْدِیْنَ زِیْنَتَھُنَّ‘‘(24)اور زینت (زیورات وغیرہ )غیر محرموں کے سامنے ظاہر نہ کریں !اس طرح جائز کام بھی ناجائز اور حرام ہوجائے گا ،اپنے زیورات کو غیر محرموں سے چھپائیں ۔(۲) ’’وَلاَتُسْرِفُوا‘‘ (25)اور (جائز کاموں میں بھی ) اسراف نہ کرو!(۳) ’’أَوْنِسَائِھِنَّ‘‘(26)اور (اپنی زینت ) اپنی (بااعتماد ) عورتوں کو دکھا سکتی ہیں ،غیروں کو نہیں ،یعنی غیر عورتیں بھی زیور کی وجہ سے کوئی بھی نقصان کر سکتی ہیں ،جیسا کہ غیر مرد نقصان پہنچاسکتے ہیں ۔(۴)’’ وَ لاَتَبَرّجْنَ تَبَرُّجَ الْجَاھِلِیَّۃِالْاُوْلیٰ‘‘(27)اور جاہلی زمانہ کی عورتوں کی طرح (اپنی زینتِ زیورات اور تمام اقسام میں سے کسی کو بھی )دکھلاتی نہ پھرو!مسلمان عورتیں چار شرائط میں مذکورہ قرآنی جملوں پر غور کریں تو زیور کی چوری ،فخر ،نمائش ،اسراف ،گناہ ، بد نگاہی ، عورتوں کے آپس کے حسد اور بہت سی ان بیماریوں سے بچاجا سکتاہے ،جو زیور کے ساتھ لگی ہوئی ہیں ۔زیورات کے جواز میں کوئی شک نہیں ہے ، لیکن ان کے مضرّات سے بچنا ضروری ہے ، جیسے آئس کریم کے جائز ہونے کا یہ مفہوم تو دُرست نہیں ہے کہ کھانسی کا بیمار بھی کھا سکتاہے ، اسی طرح مباح کاموں میں یہ بھی دیکھنا ہے کہ ہمارے لیے مفید ہیں یا نہیں ہیں ؟اور مفید وغیر مفید تو صرف اللہ جانتاہے یا یہ کہ اللہ نے آپ ﷺکو ان باتوں کاعلم دیا اور آپ ﷺنے اس اُمت کی مکمّل راہنمائی فرمائی ۔ ؎ رکھتاہو کوئی فلسفی کتنا ہی علم و آگہی معرفتِ نبی ؐنہ ہو تو جہل ہے آگہی نہیں(۱۴۰)احادیثِ نبوی ﷺاور زیورات کی شرائط : بعض کتابوں میں عورت کے لیے بھی سونے کے زیورکوحرام لکھا ہے ،ان کے استدلال کی روایت یہ ہے :حضرت عقبہ بن عامر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسولِ اکرم ﷺنے فرمایا:’’اِنْ کُنْتمُ تُحِبُّونَ حِلیَۃَالجَنّۃِوَحَرِیْرھَافَلا تَلْبسُوھَافِی الدُّنیا‘‘(28)’’یعنی اگر تم جنت کے زیور اور ریشم کو چاہتے ہو تو ان کو دنیا میں مت پہنو‘‘(۱) اس روایت میں مردوں کے سونا یا چاندی استعمال کرنے کا حکم ہے ، اسے عورتوں سے متعلّق کرکے ان کے لیے زیورات کو حرام قراردینا بری بات ہے ۔(۲) روایت کے ابتدائی الفاظ میں ہے کہ یہ خطاب اہلِ بیت کو تھا ، ان کے مردوں کے لیے بھی زیور حرام اور عورتوں کے لیے آپ ﷺنے مناسب سمجھا،دیگر عورتوں نے آپ ﷺکی اجازت سے آپ ﷺکے عہد مبارک میں پہنا ہے ،مگر شرائط متعیّن کی ہیں تاکہ عورت کو ان دھاتوں کا نقصان نہ پہنچے ۔(جیساکہ مذکورہ عنوان نمبر ۱۳۹ کے تحت چند شرائط کا ذکر ہوا)