حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
اور جب اللہ کسی سے محبت کرتے ہیں تو اس کے لئے روزی میں آسانیاں پیدافرماتے ہیں ،حضرت محمد ﷺکی رسالت کا کمال اس میں ہے کہ ان کے ارشاد فرمودہ اس طریقِ زینت پر آج سارے معا لجین اور ماہر ینِ روحانیات و نفسیات متفق ہیں کہ اعضائِ انسانی پر پانی کااستعمال طبی،روحانی ،جسمانی اور نورانی اثرات مرتب کرتاہے ،پانی کے ذریعے بے شمار بیماریوں کے علاج جدید تحقیقات میں سمجھ آرہے ہیں ۔(۳۳) حسنِ روحانی و جسمانی کا امتزاج اور حقیقی انسانی زیور : اللہ کے رسول ﷺکی اتباع ،ان کی ذاتِ عالی پر یقینِ کامل اور آپ ﷺکی باتوں پر عمل اس دنیا کی سب سے بڑی خوبصورتی ہے ،انہوں نے وضو کا جو طریقہ ارشاد فرمایا ہے یہ عمل اپنی نورانی شعاعوں کے ذریعے انسان کے ہاتھ ،منہ اور پیروں کو گردوغبار سے پاک کر کے ، اس کی روح میں اتر جاتاہے اس نور کے کچھ اثرات دنیا کی زندگی میں بھی نمازی کے چہرے پر نظر آجاتے ہیں اور بے شمار انوارات روز ِقیامت کے لئے اعضائِ وضو میں جذب ہوجاتے ہیں ،اور وہ وقت دور نہیں ہے کہ جب یہ روشنی ان حضرات و خواتین کے اعضاء پر نمودار ہوگی جنہیں یہ نماز کے ادب میں دھو لیا کرتے تھے ،پھر ان چمکدار انسانوں کو اسی زیور کی بدولت حوضِ کوثر پر حاضری نصیب ہوگی ،یہ نمازی مر دو خواتین اسی کی وجہ سے پہچانے جائیں گے کہ یہ آخری نبی ﷺکے امتی ہیں (5)بقول میرا نیس ؎ ہوں جو آشفتہ گیسو تو عباد ت ہے یہ بخداسلسلہ ٔ بخششِامت ہے یہ حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کے شاگرد حضرت ابو حازم رحمۃاللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ وضو فرمارہے تھے میں ان کے پیچھے کھڑا تھا ،وہ ہاتھ کو زیادہ دھو رہے تھے کہ بغل تک پانی پہنچارہے تھے،میں نے پوچھا :اے ابوہریرہ !یہ کیسا وضو ہے ؟(کہ ہاتھ تو کہنیوں تک دھوئے جاتے ہیں اور آپ بغلوں تک پانی لے جارہے ہیں ؟)اس پر حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا : اے فروخ کے بیٹے !تم یہاں ہو ؟اگر مجھے معلوم ہوتا تو میں یہاں وضو ہی نہ کرتا ،پھر فرمایا:میں نے اپنے دوست اللہ کے رسول ﷺسے سنا ہے روزِحشر مؤمن کا زیور وہاں تک پہنچے گا جہاں تک اس کے وضو کا پانی پہنچے گا(6)قارئین!یہ ہے حسنِ سنت !اہلِ دُنیا کی تجویز کر دہ حسن کا ریاں چند گھنٹوں تک محدود اور رحمتِ عالم ﷺکی پسند فر مودہ انسانی عادات وہ ہیں جو ہمیشہ کے لیے انسان کو خوب سے