حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
کلام ِالٰہی میں اس طرح ہے :’’وَإِنَّکَ لَعَلیٰ خُلُقٍ عَظِیْمٍ‘‘ (18)’’اور بے شک آپ بلند پایہ اخلاق پر ہیں ‘‘ (انسان کی اخلاقی عطر بیزیوں کے متعلّق عنوان نمبر۴۲سے ۴۶میں مفید کلام ہے، اسے ضرور پڑھیں ! )(۱۰۱)معجزاتِ نبی،پھول ،خوشبواور انعام ِآخرت: پھولوں اور خوشبو یات میں آپ ﷺکی رغبت اور اللہ کی پسند کی ایک علامت یہ بھی ہے کہ معجزات و علاماتِ نبوّت میں بھی اسے جگہ دی گئی ۔دلائل النُّبوۃ میں خو شبو کامستقل ایک باب ہے جوحضور ﷺکی اسی خُصوصیت کے مظاہر کے بیان کے لیے قائم کیا گیا ہے ،یہاں صرف ایک حدیث لکھی جاتی ہے۔حضرت انس رضی اللہ عنہ کے لیے حُضورِ انور ﷺنے دعا فرمائی (۱) برکتِ دعا سے ان کے باغ میں ایک سال میں دو دفعہ پھل آتا تھا (جبکہ کوئی باغ ایسا نہ تھا )(۲)اس نخلستان میں ایک گھاس (پھول یا پودا)تھا جس سے اس( پورے باغ ) میں خوشبو پھیل جاتی تھی (19)اوپر حدیث میں گھاس ، پھول یا خوشبو دار پودے کا جو تذکرہ آیا ہے ،وہ متنِ حدیث میں موجود لفظ (رَیْحَانُٗ)کے وہ ممکنہ معانی ہیں جن کا ذکر ’’تُحْفَۃُالاحوذیج۱۰ص۲۲۲پر ہے ‘‘۔ ’’رَیْحَان‘‘،رحمت،روزی ،راحت ،آرام ،چین ، آسائش اور اولاد کے معانی میں استعمال ہوا ہے ۔کیونکہ ان (تمام اشیاء )سے دل کو راحت اور آنکھوں کو ٹھنڈک حاصل ہوتی ہے ۔(20)ان تمام معانی کے لیے سیدّنا حضرت محمد ﷺنے خوشبو (رَیحَان)کو اپنی حکمت بھری باتوں میں جگہ دی ؎ خوشبو ہے وہ تو چھو کے بدن کو گذرنہ جائے جب تک میرے وجود میں اتر نہ جائے آپ ﷺنے حسنین کریمین رضی اللہ عنہما کو فرمایا:’’اِنَّکُمْ لَمَنْ رَیْحَانِ اللّٰہ‘‘(21)’’تم ا للہ کی خوشبو ہو‘‘اورفرمایا:روزہ دار کے منہ کی بو اللہ کے ہاں مشک سے زیادہ خوشبو دار ہوتی ہے ۔(22)ارشاد ہوتا ہے :راہِ خدا میں لگے ہوئے مجاہد کے زخموں سے رِسنے والے خون میں خوشبو آتی ہوگی۔(23)ان کے علاوہ انسان کے اقوال میں خوشبو اور بد بو کا نبوی ؐتصوّر اس کتاب کے اندر عنوان نمبر۵۶تا۵۸موجود ہے سیّدِ دو عالم ﷺاپنے کلام کی تفہیم کے لیے عطریات و خوشبو یات کا تذکرہ فرمایا کرتے تھے اس کی وجہ یہ حقیقت ہے کہ خوشبو کا تذکرہ بھی روحانی خوشبوسے خالی نہیں ہوتا ہے ۔ ؎ اس گل کی بو سے خوشبو گلاب پھرے ساتھ امر باحباب