حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
دربار ِرسالت میں حاضری مشکل ہوجائے تو گناہوں کی معافی اور شفاعت کیسے میسّر آئے گی ؟سچ ہی کہا ہے،میر تقی میر نے ؎ ہم شفیعُ المذنبین نبی یاَرسُول ؐ! روسیا ہی جرم سے ہے بیشتر اور اس سے بہتر ہے ’’سرخ روئی ‘‘و کامرانی جو الحمدللہ سُنّتِ رسول ﷺکے حُسنِ لازوال کی برکت سے ’’مہندی ‘‘کے ذریعے حاصل ہوجاتی ہے ۔(۱۲۸)بالوں میں دیدہ زیبی کی اجازت اور اچھّا رنگ : حضور ﷺنے جس طرح خوبصورت لباس ، دیدہ زیب آرائش و زیبائش کے تمام فطری طریقے اپنی اُمّت کو واضح کردیے اس طرح بالوں میں خوبصورتی کی ہر بات بھی سید دوعالم ﷺنے ہمیں ارشاد فرمادی اور ایک بدصورتی سے منع فرمایا کہ بالوں میں سیاہ خضاب لگانا جائز نہیں اس لیے کہ یہ بدصورتی ہے ، اس وجہ سے حرام ہے کہ اس سے اللہ کی تخلیق میں تبدیلی ہوجاتی ہے ۔(۱)عَن جَابِرٍرضی اللّٰہ عنہ قَالَ اُتیَ بابی قُحَافَۃیومَ فتحِ مَکَّۃوَرَأسُہ ولِحیَتہُ کالثَّغَامَۃِبَیَاضًافَقَالَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہ عَلَیہ وَسَلَّم غَیّرُ واھذَابِشَیئٍی وَاجْتَنِبُواالسَّوادَ‘‘ (19) حضرت جابر رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے موقع پر (حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے والد )ابو قحافہ رضی اللہ عنہ کو نبی ﷺکی خدمت میں لایا گیا اور حالت یہ تھی کہ اُن کا سر اور ان کی داڑھی کے بال سفید ی میں ایک سفید پھول کی طرح ہوگئے تھے تو نبی ﷺنے فرمایا:اس( سفیدی)کو کسی چیز (یعنی رنگ وغیرہ )سے بدل دو! رنگنے میں سیاہ رنگ سے اجتناب کرو!(۲) بالوں کوسیاہ رنگ کرنے سے آپ ﷺکو شدید نفرت تھی اس لیے آپ ﷺنے ایک اور اندازے سے اسی طرح منع کیا ہے کہ سیاہ خضاب کو حیلے بہانو ں سے حلال کرنے والے نام نہاد دین داروں کا جواب بھی ہوجائے اور وہ یہ سمجھتے ہی نہیں کہ خلافِ رسول ﷺکام میں نہ حُسن ہے نہ رنگِ شُعور، بقولِ میر تقی میر ؎ شبیہِ شکل ساہے حال ضبطِ عشق کے بیچ کہ رنگ روپ ہے سب کچھ و لیک بے جان ہیںنبی اکرم ﷺنے فرمایا : آخر زمانہ میں ایسے لوگ ہوں گے ، جو سیاہ رنگ کے ساتھ (اپنی داڑھیوں کو ) رنگین کریں گے گویا کہ وہ کبوتر کے سینے ہیں (جو عام طور سے سیاہ ہوتے ہیں ، چونکہ داڑھی سینے کے مقابل ہوتی ہے اس لیے سینہ پر سیاہی کے ساتھ تشبیہ دی) وہ جنت کی خوشبو نہ پائیں گے (اور سز ا کے طور پر ایک مدت کے لیے جنّت