حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
مقبولیت نہیں ملتی کہ ان کے اخلاق اچھے نہیں ۔نبیٔ رحمت ﷺکی تعلیمات دنیا کے سارے انسانوں کی نظر وں میں محبوب و محترم بناتی ہیں ؎ ہم سفر جس کا خوب سیرت ہو خوب صورت ہے زندگی اس کی یہ حُسنِ سیرت واخلاق کی باتیں ہیں اس سلسلے کا مزید بیان عنوان نمبر ۵۶ میں ہے ۔(۱۲۶) بالوں کی سفیدی،احترامِ زینت، جواں عمری و دانائی : سیّدِ دو عالم ﷺنے جن اخلاقیات کو زندگی بھر عام کیا،ان میں سے ایک یہ بھی ہے کہ نو عمر افرادسفیدریشوں کا احترام کریں ،ان کے ساتھ ہم عمر ی کی بے تکلّفی روانہ رکھیں اور ان کو عزّت دیں ۔بالوں کی سفید ی عمر کے مختلف مراحل کی علامت اور اپنے دائرے کا حُسن ہے،سیدنا محمد کریم ﷺنے سفید بالوں کو بڑھاپے کی روشنی قرار دیا ہے اللہ کی اس آیت کو آپ ﷺسے زیادہ کون سمجھ سکتاہے ’’لَقَدْ خَلَقْنَا الْإِنسَانَ فِیْ أَحْسَنِ تَقْوِیْمٍ‘‘(14)(انسان کو ہم نے بہترین انداز پہ بنایا ہے )معلوم ہوا کہ بچپن ،جوانی اور بڑھاپے کی عمر کے تمام مراحل میں انسان خوبصورت ترین مخلوق اورنہایت قابلِ احترام ہی رہتا ہے ،بچپن میں داڑھی نہ نکلنا ،جوانی میں اس کا وجود اور بڑھاپے میں داڑھی کے بالوں کا سفید ہوجانا اس عمر کا اپنا حُسن ہے ، اس لیے ان کو رنگنا تو جائز بلکہ مستحسن فرمایالیکن سفید بالوں کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنا (خلافِ فطرت ہے ) اس لیے منع فرمادیا ،آپ ﷺچاہتے تھے کہ ہر انسان اپنے حُلیے سے پہچانا جائے اور اسے اس کا وہ مقام دیا جائے جو معاشر ے میں ہوناچاہیے ۔حضرت عبداللہ بن عمر ورضی اللہ عنہاکہتے ہیں رسول ﷺنے فرمایا: (اپنے سر اور داڑھی کے ) سفید بال مت چنو ،کیونکہ وہ تو مسلمان کا نور ہے ،جس کا ایک بال بھی اسلام کی اطاعت میں سفید ہو اللہ تعالیٰ اس کی وجہ سے اس کے لیے ایک نیکی لکھتے ہیں ،اور اس کی وجہ سے اس سے ایک گناہ کو معاف اوراس کا ایک درجہ بلند کرتے ہیں ۔(15)اس بشارت کو سن کر کون سا مسلمان ہے جو سریاداڑھی کے بالوں کی سفید ی سے پریشان ہو ؟اس سے بڑھ کر خوشی کی خبر یہ ہے کہ پُختہ عمر کا یہ حُسن یعنی بالوں میں چاندی کا آجانا مرنے کے بعد بھی اپنا رنگ دکھائے گا۔ارشاد حبیب ﷺہے :جس کا ایک بال بھی اسلام کی اطاعت میں سفید ہو ا وہ بال اس کے لیے قیامت کے دن نور ہوگا (16)دنیا اور پھر آخرت میں اس قدرتی تزئین کے لائق صرف ایک مسلمان کا چہرہ ہی ہو سکتاہے اور کسی کو یہ مقام نہ مل سکے گا۔سفید بالوں کی یہ فضیلت ہے تو یہ کیسے ممکن ہوتا کہ ہمارے آقا مدنی کریم ﷺکو یہ حسین نعمت نہ ملتی ؟ چنانچہ شمائلِ ترمذی میں آپ ﷺکے