حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
کہ )تو مؤمن ہے ۔اس نے عرض کیا :اے اللہ کے رسول!گناہ کیاہے ؟فرمایا: جس کام کا (اچھا یا برا ہونا)تجھے کھٹکے (دل کو اس کام کے نیکی اور جائز ہونے کی تسّلی نہ ہوتو اس مشکوک کام کو )چھوڑدے (16)دل کی ان کیفیات کا نام ایمان ہے تو انسان دل کی آنکھوں سے یہ دیکھے گا کہ کون ساکام حُبِّ رسول ﷺکے تقاضے سے ہور ہا ہے اور کون سا کام اپنی مرضی ،لوگوں کی چاہت ،برادری کی خوشی ،سماج میں جاہ طلبی اور واہ واہ کے لیے ہورہاہے ؟جس دل میں اللہ کی رضاکی چنگاری سلگتی ہے وہ انوارات کامر کز بن جاتے ہیں یہی اس کا حسنِ کامل ہے بہت سی آیات میں ایمان اور اس کے نتائج بیان کیے گئے ہیں ۔ ایمان کی ایک اہم خصوصیت ،خوبصورتی اور ان دلوں کا ’’جلو ہ گا ہِ حسن ‘‘بن جانا ہے جن میں ایمان داخل ہو چکا ہے ۔خداوندِ عالم سورئہ حجرات میں فرماتا ہے:’’وَلَکِنَّ اللّٰہَ حَبَّبَ إِلَیْْکُمُ الْإِیْمَانَ وَزَیَّنَہُ فِیْ قُلُوبِکُمْ وَکَرَّہَ إِلَیْْکُمُ الْکُفْرَ وَالْفُسُوقَ وَالْعِصْیَانََ‘‘ (17)(لیکن خدانے تمہارے لیے ایمان کو محبوب بنا دیا ہے او راسے تمہارے دلوں میں آراستہ کردیاہے اور کفر ،فسق اور معصیت کو تمہارے لیے ناپسندیدہ قرار دے دیا ہے )انسانی اعضاء میں اس کاایک ’’حُسنِ ظاہر ‘‘ہے جو اللہ کی عطاء سے ملتاہے اور اس کی میعاد چند روزہ ہے اور ایک ’’حُسنِ باطن ‘‘ہے جس کو ہمیشہ کے لیے بقاہے ۔ ؎جو آمد ہو اس کی نصیبِ چمن کرے ترک گل عندلیبِ چمن حضرت امامُ الانبیا ء( علیہم السّلام) دونوں حُسنوں کی بات کرتے ہیں ۔مثلاً:آنکھیں چہرے کی دل کشی اور جاذبیت میں اپنا مقام رکھتی ہیں حضورِ اکرم ﷺان میں سر مہ لگانے ،ان کی بینائی کی حفاظت اور زینتِ ظاہری کو نظر انداز نہیں فرماتے اور ان کی حقیقی زینت یعنی آنکھوں میں حیاء ،پاک دامنی و عفتِ نفس میں اس کے کردار کو بھی موضوعِ سخن بناتے ہیں ۔انسانی اعضاء کی ظاہری و باطنی آرائشوں کی ترغیب اور تحکیم کے لیے دل میں ایمان کا ہونا ضروری ہے ،جب اللہ انسانی اعضاء کو نورِ ایمانی کا لباس پہنانا چاہتاہے تواس نے اس کے اسباب بھی فراہم کئے ہیں ،یعنی ایمان (قلبی نور ) انسان کے تکامل کا باعث بنتاہے اس لئے اللہ نے اسے دلوں میں محبوب بنادیا ہے ۔ ؎ عالم میں حسن تیرا مشہور جانتے ہیں ارض وسما کا اس کو ہم نور جانتے ہیں وہ دلوں میں حقیقت پسند ی سے عشق کی آگ روشن کر دیتاہے اور دینی احکام کے ذریعہ اس کی روح کی مستقل تربیت کرتارہتاہے بنابرایں انسان کا فطری نظریہ ٔ جمال اسے خوبصورت صفات اور کاموں کی طرف لے جاتاہے ۔اسی وجہ سے خدااور اس کے احکام کی صحیح تصویر کشی ہر اس انسان کو اپنی جانب جذب کر لیتی ہے ،جس کے دل پر