حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
تذکرہ کرے اور آپ ﷺکی سیرت بیان کرے اور پیغام ِرسالت ﷺکو اس طرح پہنچائے جیسے انہوں نے بیان فرمایاتھا ۔ ؎ ایک بھی لفظ ہٹانے کی نہیں گنجائش میرے پیغام ِ مَحبّت کا خلاصہ نہ کرو!(۴۷) ہدایاتِ رسول ﷺاور قدرتی حسن کی واپسی: جب کسی انسان کو چھینک آتی ہے تو اس کے چہرے کے اتار چڑھائو کا منظر ایسا ہوتا ہے کہ باشعور آدمی درست نہیں سمجھتا کہ اس حالت میں اسے کوئی دیکھے ،اس لیے رحمتِ دوعالم ﷺنے شرفِ انسانی اور اس کے قدرتی حسن کے تحفظ کے لیے فرمایا کہ چھینکتے وقت منہ پر کپڑا یا دونوں ہاتھ رکھ لیا کرو!(اور جب ا س عارضی بدہیئتی سے نجات مل جائے )تو بطور ِشکر ’’اَلْحَمْدللہ‘‘کہا کرو!(22)تصوّر کریں محمد کریم ﷺانسانوں کو یہ خوبصورت آداب نہ سکھاتے تو کیا ہوتا ؟ہم زندگی میں کتنی بار لوگوں کو بدشکل نظر آتے؟یہ اللہ کا کرم ہے کہ اس نے یہ سلیقہ دیا کہ ہم بدصورتی سے بچیں اور حمد پڑھ کراللہ سے مزید کرم کی درخواست کی ؎ تیرے الطاف وکرم کی ہے بہر سو شہرت مال و زر دے گاہی تو لعل و گہر بھی دینا چھینکتے وقت چہرے کی یہ عجیب و مکر وہ حالت دیکھنے والے خاص دوست بھی ہوسکتے ہیں ،جو مذاق کے لیے ایک موضو ع بناسکتے ہیں ، وہ دشمن بھی ہوسکتے ہیں جو دیکھیں تو خوش ہوں اور کوئی شوخ چشم موبائل سے اگر تصویر ہی بنالے تو کس قدر رسوائی کا ذریعہ بن سکتی ہے ؟دیکھنے والی بیوی یا دیکھنے والااس کا شوہرِنا مدار بھی تو ہو سکتاہے اور ممکن ہے کہ یہ لمحات دل میں بمع صورتِ عجیبہ اٹکے رہ جائیں تو عزّت و شرفِ انسانیت کس قدر متاثر ہو سکتی ہے ؟یہ تو بہت اچھا ہوا جو حضور ﷺنے ہمیں ذلّت سے بچا لیا ، بقولِ میر تقی میر : ؎ شکر صدشکر کہ میں ذلّت و رسوائی کے سبب کسی عنوان میں ہم چشمِ عزیزاں نہ ہوا سچ تو یہ ہے کہ حضرت محمّد ﷺاپنے ماننے والوں کو اسی طرح ذلت سے بچاتے ہیں ہم بادشاہ لوگ ہیں کوئی بات سمجھ آجائے تو مان لیتے ہیں نہ آئے تو چھوڑ دیتے ہیں ۔یاد رکھیے ! یہ غفلت کسی بڑے نقصان کا پیش خیمہ ہو سکتی ہے اس لیے توبہ کرنی بہتر ہے ۔