حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
منگوا کرپیتے تھے ۔اس کاپانی آپ ﷺکے غسل کے لیے بھی لے جایا گیا تھا ۔(45)ان واقعات کے علاوہ بے شمار روایتیں اوراصحابِ رسول ﷺکی گواہیاں ہیں کہ نبی رحمت ﷺباغوں میں اِک سُرورمحسوس کرتے تھے ،ان بستانوں میں موجود وہ پرندے ،شجر ،لہلہاتی ،جھومتی شاخیں اورپھل پھول کتنے مقدروالے ہوں گے جن پر حُضور ﷺکی نظر یں پڑیں ۔ ؎ کچھ صفت اس میں پرندوں اور پتوں کی بھی تھی کتنی شادابی تھی اور کیسا شجر پیغام تھا(۷۲)محبوبِ خداکی بستی کی ہر یالی (رسولِ رحمتؐ کی پیش گوئی ): آقائے نامدار ﷺاگر آج موجود ہوتے یا آپ ﷺکے مبارک زمانے میں مسلمان اتنی آسانیاں ،سُہولتیں او رتمّدنی ضرورتیں حاصل کرلیتے تو اس سر سبزی کو حضور مکرّم علیہ السّلام ضرور پسند فرماتے جو اس وقت شہر مدینہ کے گلی کوچوں اور بازاروں میں نظر آتی ہے ۔ آج سے سو لہ سترہ سال پہلے ناچیز کو اس شہر میں شرف بار یابی ملا اس وقت بہت کم بیل بوٹے نظر آئے اور آج یعنی سن دوہزار سترہ میں حرمین میں وہ پارک ،دورویہ پودے ،گھاس اور پھول دار پودے نظرآتے ہیں جو ان شہروں میں ہوتے ہیں جہاں کی مٹی زرخیز ہوتی ہے ۔حفیظ جالندھری مرحوم نے کبھی حجازِمقدّس کے لیے یہ شعر کہا تھا ؎ یہاں نہ گھاس اُگتی ہے نہ پھول کھلتے ہیں مگر اس سر زمین سے آسماں بھی جھُک کے ملتے ہیں لیکن اب یہ شہر اگرچہ دوسرے حصّے کے مصداق تو ہیں تاہم پہلے فقرے کی صداقت کو دھو چکے ہیں ، حُکومتِ سعودیہ کی محنت شاقّہ سے وہاں گھاس کے ساتھ پھول دار اور پھل دار پودے بھی دکھائی دیتے ہیں ۔اللہ نے اپنے محبوبِ مکرّم علیہ السّلام کی یہ خواہش اس زمانے میں بھی پوری فرمادی کہ مدینہ سر سبز ہوناچاہیے ۔یہ سن دوہزار سے پہلے کی بات ہے جب ہمارے دوست حافظ محمد جمیل کے توسّط سے ہمارے متعارف قاری صاحب ہیں (جواب بھی وہاں موجود ہیں ان دنوں روزگار کے سلسلے میں پریشان تھے)ایک رات انہوں نے نیند کی حالت میں سیّدناحضرت محمد کریم ﷺسے ملاقات کی آنحضور ﷺسے گذارش کی :اے اللہ کے رسول !میں کہاں آگیا ہوں ؟جہاں نہ کوئی روزگار اور نہ یہاں کوئی سبزہ وزرخیزی ہے ،ہر طرف پہاڑ، پتھر اور سنگریز ے نظرآتے ہیں ۔حضرت نبی مکرّم علیہ السّلام نے فرمایا:ذرانظر اٹھائو اور یہ دیکھو ہر طرف ہریالی ہی ہریالی ہے ،وہ فرماتے ہیں :جد ھر ان کی نظر جاتی اور ہاتھ کاارشاہ کرتے تھے،ادھر مجھے درخت ، بیل بوٹے ،پھول ، گھاس اور خوبصورت پودے نظر آرہے تھے