حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
بڑے گھاٹے کی بات یہ ہے کہ وہ اپنے محبوب و محترم اوروالدین بلکہ دنیا ومافیہا سے زیادہ عزیز ،شفیق و مُحِب حضرت محمد ﷺکی شباہت سے دور رہے جبکہ انہوں نے ہمیں نامسلموں جیسا بننے سے روکا اور اپنی صورت جیسا بننے کی اجازت دی ؎ موجۂ گل کو ابھی اذنِ تکلّم نہ ملے پاس آتی ہے کسی نرم سخن کی خُو شبوُ ’’انہوں نے فرمایا:مشرکین کے خلاف کرو ، مونچھیں پست کرو(یعنی کتروائو)اور داڑھیاں بڑھائو‘‘۔ داڑھی کے معاملے میں مشابہتِ کفّار دو طرح سے ہورہی ہے (۱) کٹوانے سے (۲) بے ہنگم بڑھانے کے ساتھ یعنی جو کافر داڑھی کے بال بڑھاتے ہیں ،تو وہ عام طورپربہت زیادہ بڑھالیتے ہیں ، اس کے بر عکس حضرت عبداللہ بن عمر وبن العاص رضی اللہ عنہ نقل کرتے ہیں ’’کَانَ النَّبِیُّ صَلَّی اللّٰہ عَلّیہ وَسَلَّم یأخُذُمِنْ لِحْیَتِہ مِن عرضِھَاوَطُولِھَا‘‘(25)رسول اللہ ﷺاپنی ریشِ مبارک کو طول سے بھی دُرست کرتے تھے (اورٹھوڑی سے ایک مشت سے زاید کو کتر دیتے تھے )اور عرض سے بھی دُرست کرتے تھے ۔معلوم ہوا کہ داڑھی کا کٹوانااور بہت بڑھالینا دونوں ہی خلافِ سنّت ہیں ۔دوسری چیز مونچھوں کا بڑھانا ،اسے بھی مشرکین کا طریقہ فرمایا،ایک روایت ہے :عن زیدبِنْ اَرْقَمَ اَنَّ رَسُول اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہ عَلَیہ وَسلَّم قَالَ مَن لَّم یَأخُذمِنْ شَارِبَہ فَلَیْسَ مِنَّا‘‘ (26)حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺنے فرمایا:جس نے اپنی مونچیں نہ کتریں وہ ہم (لوگوں کے طریقے پر چلنے والوں ) میں سے نہیں ،ترمذی میں اس سے پہلی روایت میں ہے کہ حضرت ابراہیم علیہ السّلام بھی مونچھیں کترتے تھے (یعنی انھیں پست رکھنے والے اسوئہ ابراہیمی علیہ السّلام پر ہیں ) ؎ ہم بھی صاحب دِلاں میں آتے ہیں یہ تیرے روپ کی ہے سب مالا(۱۳۰) مردوں کی داڑھی اور خواتین کی زلفیں ،حسن کی علامت : قارئینِ مکرّم !یہاں تک آپ کو معلوم ہوگیا کہ داڑھی کٹانا اور مونچھیں بڑھانا مسلمانوں کاکام نہیں ہے ،اس سنّتِ رسول ﷺکو چھوڑنے کی باقی قباحتوں کے ذکر سے پہلے اس حدیث کی وضاحت سمجھ لیں کہ حضور ﷺداڑھی کو کبھی دُرست کرنے کے لیے کاٹتے بھی تھے ، اور کُفّار اور مشرکین بھدے پن کی حدتک ان بالوں کو بڑھاتے تھے ،اب دیکھنا یہ ہے کہ رسول اللہ ﷺاپنی داڑھی کو طول میں سے کتنا کاٹتے تھے ، اس کی وضاحت حضرت عبداللہ عمر رضی اللہ عنہا کے اس عمل میں ملتی ہے ۔’’وَکان ابْنُ عمرَاِذَاحَجَّ اَوِاعْتَمَرَقبضَعَلیٰ لِحْیَتِہ فَمَافَضلَ اَخَذہْ‘‘(27)حضرت