حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
سیّد نا حضرت محمد کریم ﷺنے نغز گوئی اور خوش گفتار ی کو ایک مرد کا حقیقی زیور اور اس کی ذات کا وہ کمال قرار دیا ہے ،جس کے پھول کی خوشبو مخاطب کے دل میں فوراًاثر کرتی ہے ، مشام ِجان تک پہنچتی ہے اور رگ رگ میں اترتی جاتی ہے، کہ سننے وا لاالفاظ کو چوستا رہ جاتاہے،جس سے سامع کے چہرے پر اُمّیدوں کے تاثّرات لالہ وگل کی کھلتے ہیں ؎ الفاظ سے خُوشبو تِرے کر دار کی نکلی جب بات مسیحا تِرے گُفتارکی نکلی عربی میں نرم مزاجی اور نرم و نازک طرزِ گفتگو کو ’’اَلِرّفْقُ‘‘سے تعبیر کیا جاتاہے ،حضرت نبی محترم ﷺکی طبعِ مبارک اور الفاظ کے چُنائو میں جو ملائمت پائی جاتی تھی اس کا ذکرِ خیر قرآن میں بہت ہی بلیغ انداز میں یوں فرمایا:فَبِمَا رَحْمَۃٍ مِّنَ اللّہِ لِنتَ لَہُمْ‘‘(37)(آپ ﷺاللہ کی رحمتِ (خاصَّہ)کے طُفیل ان پر نرم مزاج ہیں )دعوت کی زبان دراصل یہی ہے، اللہ نے حضر ت موسیٰ علیہ السّلام کو جب فرعون کی طرف بھیجا کہ اس کو اللہ کی طرف بلایا جائے تو فرمایا :اس سے نرم لہجے میں بات کر نا! (38)نرم کلامی و شیریں لسانی کے شرعی ومعاشرتی فوائدپر جو کچھ آپ ﷺنے فرمایاوہ ایک گلستان ہے ،جس کے ہر پود ے پہ رنگا رنگ پھول اور پھر ’’ہر گلے رارنگ وبوئے دیگر است‘‘کا نظارہ قاری و سامع کے خیالات و تصوّرات کو جہانِ دیگر میں لے جاتاہے ۔آپ ﷺاپنی گفتگو سے اپنے دشمن کے دل جیت لیتے تھے ، قرآن کریم کی زبان میں سیدنا محمد ﷺکی ادائیگی ء الفاظ کو اگر کوئی نام دیے جائیں تو وہ یہ بھی ہوسکتے ہیں :’’قَولِ سَدید‘‘(دُرست بات)’’قَولِ لیّن‘‘(نرم گفتگو)’’قَولِ حَسن‘‘ (اچھّی بول چال)۔اسی معطّر طرزِسخن اور مزیّن طرزِ ادا نے زمانے کو جو کروٹ لینے پہ مجبور کیا اس کی گواہی خود زمانہ دیتاہے کہ ؎ ہم بھی بدل گئے تیری طرزِاداکے ساتھ ساتھ رنگِ حنا کے ساتھ ساتھ ،شوخیٔ پاکے ساتھ ساتھ الغرض :جو حُسن ،عطر بیزی اور اثر پذیری اللہ نے ہمارے پیارے حبیب ﷺکو عنایت کی تھی ،آپ ﷺعمر بھر اسی طرزِتکلّم کی طرف اپنے ماننے والوں کو بلاتے رہے اور صحابہ رضی اللہ عنہم نے اسی سے انقلاب پیدا کیا ۔(۹۶)دل کش گُفتار،فصاحت لسانی ،بلاغتِ بیانی اورادبِ حقیقی : حُضورِ اکرم ﷺنہایت فصیح اللّسان تھے ،حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہمااور حضرت علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کا بچپن آپ ﷺکے گھر میں گذار،ان دونوں حضرات کے جو بلیغ خطبے معروف ہیں ،حضرت زینب بنتِ علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ کے جو خطبے کتابوں کی زینت ہیں وہ سب اسی درِ دولت کا ثمر ہیں ۔اس موضوع پر بہت کچھ