حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
فیْ اَ یِّ صُوْرَۃٍ مَّاشَآئَ رَکَّبَکَ۔‘‘ (21)(پھر تیرے اعضاء کو درست کیا پھر تجھ کو (مناسب) اعتدال پر بنایا (یعنی اعضاء میں تناسب رکھااور جس صورت میں چاہا تجھ کوترکیب دیا)واقعی یہ ہمارے پروردگار کا احسان ہے کہ اس نے ساری مخلوقات میں اہم ترین منصب انسان کو دیا اور ساری کائنات کواس کی خدمت پرمامور کردیا۔کلامِ الٰہی کا یہ اندازخود انسان کو دعوت دیتاہے کہ وہ یہ سمجھے کہ وہ کس قدر زیبندہ وآراستہ ٔ محاسن ہے؟اوراپنے بنانے والے (اللہ تعالیٰ ) سے وہ کتنا متعارف ہے؟اسے پہچانتا بھی ہے یانہیں ؟اسے چاہیے کہ وہ اپنے رب سے تعلّق رکھے وہ اس میں مزید چار چاند لگادے گا۔(۸)زمین پہ پھیلے خوشگوار مناظر ،جانوراور پرندے: سچ تویہ ہے یہ دنیا بہت خوش رنگ ہے باوجود یکہ جنت کے سامنے اس کی کوئی حقیقت نہیں ہے اللہ اپنے کلام میں زوردیتے ہیں کہ زمین پہ موجود مویشیوں کو بھی دیکھوتمہیں ایک عجیب دلآویزحسنِ ارضی کاتعارف ہو گا،قرآن صرف ان کے مادی فوائد نہیں بیان کرتا، بلکہ ان کے رہن سہن میں انسانی نگاہوں کے لئے موجود حسن کی جانب بھی اشارہ کرتاہے ’’وَلَکُمْ فِیْہَا جَمَالٌ حِیْنَ تُرِیْحُوْنَ وَحِیْنَ تَسْرَحُونَ‘‘ (22) (اور تمہارے لئے ان ہی جانوروں میں سے زینت کاسامان ہے جب تم شام کو انہیں واپس لاتے ہو اور صبح کو چراگاہ کی طرف لے جاتے ہو)ایک گلہ کی صورت میں جانوروں کے چراگاہ کی طرف جانے اور شام کو واپس لوٹنے کے مناظرکودیکھنے والا انسان حُسنِ ارضی سے بڑا لطف اندوزہو تاہے اس کے دل میں ایجاد ہونے والی اس اندرونی کیفیت (خوش گو اری)کو قرآن کریم بیان کررہاہے ،جوان دونوں اِجتماعی آمدورفت سے پیداہوتی ہے ۔ دوسری آیت میں فرماتاہے:وَالْخَیْْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِیْرَ لِتَرْکَبُوہَا وَزِیْنَۃً وَیَخْلُقُ مَا لاَ تَعْلَمُونَ‘‘(23)(اور اس نے گھوڑے خچر اور گدھے کو پیداکیا تا کہ ان پر سواری کرو اور اسے زینت بھی قرار دو اور وہ ایسی چیزوں کو بھی پیدا کرتاہے جن کا تمہیں علم بھی نہیں ہے)اللہ فرماتے ہیں :اے میرے بندو !غوروتدبّر سے کام لو ،میں نے جانوروں کی سواری میں تمہارے لیے دیگربے شمارفوائد کے ساتھ سامانِ زینت بھی رکھا ہے۔اوروہ مستقبل میں جس حسن(یعنی جدید سواریوں ) کی تخلیق کرنے والاہے اسے بیان کرنے کے لیے اس طرح اشارہ کرتا ہے:وَیَخْلُقُ ماَلَاتَعْلَمُوْنَ۔ (24)(اور وہ بنائے گاجسے تم نہیں جاتے )مور کوہی دیکھئے انتہائی عجیب پرندہ ہے ،اس کے پر اس شگوفہ کی مانند ہیں جن میں موسمِ بہار کے رنگ برنگے پھول ہوں ،اس