حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
تو پست فطرت اور خیال بسا بلند اے طفل خود معاملہ قد سے عصا بلند(۱۳۳) عورت کا ہر روپ احترام و اعزاز کا مر کز ،حُسن شُعور اور کمالِ نظم : اس کے بر خلاف جہاں عورت کو اس کا جائز مقام دیا جاتاہے، وہاں وقا رہے عزّت اور نظم بھی ۔یہی اس سر زمین کا حُسن ہے جہاں انسان رہتے ہیں ۔الغرض :ایک عورت ہے جو فرامینِ رسالت اور آپ ﷺکی مبارک ادائوں کے طُفیل ماں ،بہن ،خالہ مختلف و متنوعّ نسبتوں میں اپنے متعلّقہ مردوں سے مختلف اور جدا گانہ محبتیں اور وفائیں وُ صول کر کے دنیا کے نظام کو استوار رکھتی ہے،دوسری طرف مرد بیٹا ،بھائی اور بھانجا ،بھتیجا ہونے کی صورت میں خواتین کے رشتوں کے مناسب اظہارِ اُلفت کر تاہے اور رہا اس کا وہ جذبہ ء مَحبّت جو عِشق و مستی چاہتا ہے ،جس کے لیے اسے کسی کے جنسی میلان کی بھی ضرورت ہے تو اس قسم کے لیے ’’بیوی کے روپ میں ‘‘ایک نہیں چار تک کی اجازت ہے اور جب کسی کام میں ترقی ہوتی ہے تو شرا ئط لاگو ہوتی ہے اس لیے ایک سے زاید بیویاں رکھنے کا شوق ہو تو انصاف ،اخراجات اور رہائش و غیرہ میں یکسانیت کا فکر کر لیاجائے ،تاکہ وہ ازدواجی حُسن بر قرار رہے جس کی توقّع ایک مسلمان سے اس کے رہبروراہنما (حضرت محمد ﷺ) کرتے ہیں ۔عُموماً جب شوہر کی ماں اور بیوی کی محبّتوں کا تصادُم ہوتاہے تو ؎ مَحبّت ماں سے اور بیوی سے جس کا پیار ہوتاہے گذارہ ایسے شوہر سے بہت دُشوار ہوتا ہے ایسے حالات میں عقل و شُعور ، صبر و تحمّل اور افہام و تفیہم کی فضا قائم کرنا حُسنِ شُعور اور کمالِ نظم کی علامت ہے۔(۱۳۴) ناز ک آبگینے (عورت ) کاتحفُّظ اور اس کے تقاضے : پوری انسانیت کے لیے لازم ہے کہ وہ سمجھیں کہ اس دنیا میں رہتے ہوئے نبی رحمت ﷺنے کس چیز سے محبّت اور کس سے بے رغبتی کا اظہار فرمایا، آپ ﷺفہمِ خداداد سے رغبت اور عدمِ رغبت کی حدود کو جانتے تھے،آپ ﷺکی محبّت سے رحمت و شفقت کے تمام تقاضے پورے ہوتے تھے ۔سید دوعالم ﷺنے خود بھی عورت کی بہت عزت فرمائی اور اہلِ معا شرہ کو بھی اس صنفِ نازک کی عزت و احترام ملحوظ رکھنے کا حکم صادر فرمایا،آپ ﷺوحئی الٰہی کے ترجمان تھے ۔آپ ﷺپر یہ آیت اتری :’’زُیِّنَ لِلنَّاسِ حُبُّ الشَّہَوَاتِ مِنَ النِّسَاء‘‘(7)ترجمہ :(فریفتہ کیا ہے لوگوں کو مرغوب چیزوں کی محبت نے جیسے عورتیں )۔اور یہ اُصول ہے کہ جتنی محبوب شے ہوتی ہے اتنی ہی اس کی حفاظت و صیانت کی ضرورت ہوتی ہے ۔ اس کا احساس جس قدر حضرت نبی محترم ﷺنے کیا