حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
آدمی کی عظمت کا اسے اندازہ نہیں حُسنِ اَرضی پہ سماوات کو شیدا کر دے(۵۴)قطع تعلّقی کا خوبصورت انداز ،روحانی اعتدال: سیدنا محمد کریم ﷺانسانوں کو آپس میں یکجا کر تے اور ان سب کو اللہ سے جوڑتے تھے ، انہوں نے باہمی الفت و موّدت کے چراغ روشن کیے تاہم ضرورت پڑنے پر ان کو بجھانے کا اچھا طریقہ بھی بتادیاانسانوں کی انسانوں کے ساتھ دوستی اچھے ماحول ،مسکراہٹوں کے تبادلے اور ہدیوں کے لین دین اور پیار ومَحَبّت کے خوبصورت مناظر کے ساتھ و جود میں آتی ہے،ایک سمجھدار آدمی چاہتا ہے کہ یہ دوستی بر قرار ہے ،لیکن صلح جو انسان منحرف اور کج فکر افراد کے لیے کوئی کام نہ کر سکے اور انہیں راہِ راست پر نہ لاسکے تو اسوئہ رسُول ﷺیہ ہے کہ ’’حَسین ‘‘طریقے سے جدائی کر لی جائے ایک مسلمان اس جدائی میں بھی ’’خوبصورت راہ وروش ‘‘سے آگے بڑھ کر ان کی اور اپنی مشکلات میں اضافہ کا باعث نہ بنے بلکہ اس کا یہ کام انہیں درسِ عبرت دینے اور اپنا روحی اعتدال حاصل کرنے کے لیے ہو ۔اس جگہ پر اس انسان کی روح اتنی بلندی پر ہوتی ہے کہ وہ نفرت اور جدائی کی حالت میں بھی ’’حسین انسانی حدود ‘‘سے اپنا قدم آگے نہیں بڑھاتا ہے ۔وہ اپنی گلگلوں عادات اور مبارک ادائوں سے نفرت کے خار ستان میں بھی گلہائے رنگا رنگ کے بیج بو تاہے ، جسے سمجھنے کے لیے معراجِ شعور کی بلندی چاہیے ؎ روکش تو ہواتِرا ،پر آئینے میں کہاں یہ ؟ رعنائیاں ادائیں رنگینیاں صفائیں اللہ تعالیٰ نے اپنے محبوب مکرم علیہ السّلام کی ذات گرامی میں اپنوں اور غیروں کے ساتھ رہنے کے کامیاب طریقے و ددیعت رکھتے تھے انسانیت میں ان مسنون و محبوب طریقوں کو لانے کے لیے اللہ تعالیٰ قرآن میں پیغمبرِ اسلام کو حکم دے رہاہے :’’وَاصْبِرْ عَلَی مَا یَقُولُونَ وَاہْجُرْہُمْ ہَجْراً جَمِیْلاً ‘‘(13)(اور یہ لوگ جو کچھ بھی کہہ رہے ہیں اس پر صبر کریں اور انہیں خوبصورتی کے ساتھ اپنے سے الگ کردیں )نبی اکرم ﷺنے اپنے مُعَانِدین سے اس انداز میں علَیْحدگی اختیار کی کہ ان کے لیے واپسی کے رستے کھلے رکھے ،جب ان کو آپ ﷺکی قدرو پہچان ہوگئی تو ان کا واپس آنا آسان ہو گیا اور وہ آپ ﷺکے غلاموں میں شامل ہو گئے ’’سَراحِ جَمِیٗل‘‘ کامطلب مَحّبت و احترام کے ہمراہ اور کسی بھی طرح کی سختی ،ظلم اور بے احترامی و الزام تراشی سے دور رہتے ہوئے جدائی اختیار کرنا ہے مثلاً:جب زوجہ وشوہر اس نتیجہ پر پہنچ گئے ہیں کہ وہ ایک دوسرے کے ساتھ ایک کامیاب زندگی نہیں گزارسکتے ہیں اور اب وہ جدائی کا فیصلہ کرچکے ہیں ،ایسے وقت میں بھی انہیں جلدی بازی تندی ،سختی ،بدکلامی اور ظلم کے