حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
آمدورفت اور ان کے لیے معقول انتظامات ،جگہ جگہ سبزہ سے خوش رنگ گلیاں اور بازار کے ساتھ ساتھ ہر گھر اور اس کے سامنے کی جگہ کی صفائی ، رستوں کی ستھرائی ،آنے والوں کو خوش آمدید کہتی تھی ،اس شہرِ ذی وقار کے چوکوں ،چوراہوں میں بے ضرورت لوگ کھڑے نہیں ہوتے تاہم جو شخص سامنے سے آتا دکھائی دے آنے والے کو مخلصانہ مسکراہٹ سے باغ باغ کر دیتا ہے، کوئی کسی کو نہ دھوکا دیتا ہے اور نہ جھوٹ بولتاہے ،پورے شہر کے ہر بچّے ، بوڑھے اور جوان مردوعورت کی نظر یں آستانہ ء رسول ﷺپہ رہتی ہیں اور کان اذانِ بلالی کے منتظر ہوتے ہیں ،ایک مسافر و ضرورت مند کسی سے بھی اپنی حاجت برآری کی بات کر سکتاہے ،اسے اپنے مال اور جان کا کوئی خوف نہیں ہے ،یہ نہایت نفیس واعلیٰ ذوق خُطَبَا ء وشُعرا ء حسین و جمیل مجاہدین ،بہادر تیراندازوں اور شہسواروں کا شہر ہے چھوٹے بڑے گھروں کے دروازوں پہ پڑے پردے اُن بیبیوں کے لیے تسکین کاسامان ہیں جوانتہائی لطیف مزاج ،باپردہ ،شوہروں کی وفا شعار ،بچوں پہ جانثار اور اُن کی مربّیہ ہیں ،یہاں کا ہر فرد علم وہُنر کا دلدادہ ،جمالِ سخن ،حُسنِ گفتار و کردار سے مُزیّن ہے ،باغوں کے ایک کونے میں بکریوں ،اونٹوں اور بھیڑوں کے لیے باڑے اور کھجوروں کو خشک کرنے ،چمڑا بنانے ،تیراندازی اور بچوں کے کھیل کو د کے لیے میدان میں ،ہر گھر مدرسہ ،ہرماں باپ تعلیم کے زیور کے لیے متفکّروشوقین ،نبی رحمت ﷺکے وُجودِمسعود کے تصورّ نے ان کا ہر دن عید اور ہررات شبِ قدر بنادی ہے ؎ دنیا کی آرزو سے دامن چھڑا کے دیکھ عشقِ نبی کی راہ میں خود کو لٹا کے دیکھ(۶۸)سکولوں ،مساجد اور اجتماعی جگہوں میں روشنی اور سپرے : مسجد عبادت کے ساتھ اہلِ اسلام کی تربیت گاہ بھی ہے ،اس لیے اس سے ہمیں بہت سے ایسے اسباق سیکھنے لازمی ہیں ،جن کا تعلّق اجتماعیّت سے ہے ۔حضرت محمد کریم علیہ الصّلوات والتّسلیم اُس دن بہت خوش نظر آئے جس دن مسجد میں روشنی کا انتظام ہوا ،محسوس کیا گیا کہ آپ ﷺکی دلی تمنّا پوری ہوئی ہے ،آپ ﷺنے برسرِ محفل فرمایا:مَنْ اَسْرَجَ مَسْجِدَنَا؟’’کس نے ہماری مسجد کو روشن کر دیا‘‘؟ایک روایت ہے کہ فرمایا:جس نے ہماری مسجد کو روشن کر دیااللہ اسے منوّر کرے ،بخدا اگر آج میری بیٹی ہوتی تو اس شخص کواپنا داماد بنا لیتا جس نے (یہ قندیلیں مسجد کے سُتونوں کے ساتھ لٹکا کر )مسجد کو منوّر کر دیا۔(23)حضرت تمیم داری رضی اللہ عنہ یہ قندیلیں کہیں سے لے کر آئے تھے انہوں نے اپنے غلام کو حکم دیا تھا کہ وہ ان کو سلیقے سے لٹکائے اور روشن کردے اس لیے ان کے غلام