حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
(۱۴۱)احتیاط اورتحفّط،زیور کم خرچ یا چاندی کاہو: قرآن کریم میں جو احتیاطیں مذکور ہیں وہ اوپر لکھی گئیں سیرت رسول ﷺکی روشنی میں زیور کی شرائط میں سے ایک یہ ہے کہ زیور کم خرچ ہونا چاہیے ،تاکہ نہ ان کے خاوند وں پہ زیادہ بوجھ آئے اور نہ چوری اور نقصان کا خدشہ ہو ، جناب رسالت مآب ﷺنے عورت کے ساتھ جو خیر خواہی کی ہے ،اسے آج کی عورت اگر سمجھ جائے تو بہت سے معاشرتی مسائل کے حل میں مدد ملے ، رسولِ اکرم ﷺنے ارشاد فرمایا:اے عورتو!کیا چاندی کے زیور سے تمہارا کام نہیں چل سکتا؟ (چاندی کے زیور کی ترغیب کے بعد مزید فرمایا)کہ اے عورتو !تم میں سے جو عورت (دوسری خواتین پر اپنی برتری یا غیر محرموں کے سامنے اپنی زینت ) ظاہر کرنے کے لیے سونے کا زیور پہنے گی ، اس کی وجہ سے ضرور عذاب بھگتے گی (29)امام انسانیت ﷺکے اس فرمانِ عالی شان سے معلوم ہوتاہے کہ عورتوں کی شوقیہ مجبوری اور طبعی ضرورت (زیور ) پر آقا علیہ السّلام نے کم خرچ والے اس زیورکوپہننے کی ترغیب دی ہے ،جو چاندی سے بن سکتاہے ۔ ایک عورت نے آپ ﷺسے سنا کہ سونے کے جو کنگن اس نے پہنے ہوئے ہیں وہ جہنّم کا انگارہ ہیں ۔تو اس عورت نے انہیں اتار کر پھینک دیا اور عرض کی:اس طرح زینت والی عورت تو خاوند کی نظروں میں گر جائے گی ۔آپ ﷺنے فرمایا:اسے چاہیے (یا تو سونے والے زیور کی زکوۃ اداکرے یا پھر) چاندی کا زیور بنوائے اور اس پر زعفران (کے ذریعے سونے )کا رنگ کروالے )(30)آگے آرہاہے کہ بجنے والازیو رمنع ہے لیکن اس کے ساتھ وہ بھی منع ہے جس زیور میں بجنے والی کوئی چیز تو نہ ہو ،مگر خود زیور ایک دوسرے سے مل کر بجتاہو ،یہ بھی اچھا نہیں ،زمانۂ جاہلیت کی عورت زمین پر اس انداز سے پائوں مارتی کہ بس لوگوں کو پتہ چل جائے کہ زیور رکھنے والی خاتون ہے اور لوگ (مرد یا عورتیں ) اس کے حُسن کا نظارہ کریں ، اللہ کو یہ پسند نہ آیا تو اپنے نبی ﷺپر یہ حکم اتارا: ’’وَلَایَضْرِبْنَ بِأَرْجُلِھِنَّ لِیُعْلَمَ مَایُخْفِیْنَ مِن زِیْنَتِھِنَّ‘‘(31)(اوراپنے پائوں (چلنے میں زمین پر ) زور سے (اس طرح ) نہ ماریں ،کہ ان کی وہ زینت معلوم ہو جائے ، جس سے وہ پوشیدہ طور پر آراستہ ہیں )اس آیتِ کریمہ سے ہمیں یہ سبق ملتاہے کہ مسلمان خواتین کو چاہیے کہ اپنی چھپی ہوئی زینتوں ،مثلاً:آواز وغیرہ کا بھی غیر محرموں کو علم تک نہ ہونے دیں ،زیوراورقابلِ اخفاء اعضاء پر جب سے غیر محرموں کی نظریں پڑ ی ہیں ، اس وقت سے عورتوں کازیور لینے کے لیے قتل،اغوااور پھر آگے کسی کا بس چلے تو زیادتی تک کے واقعات بھی رونما ہورہے ہیں ، لیکن عورت نہیں سمجھ رہی کہ یہ سب زیور،لباس اورسامانِ آرائش کے بے جا اظہار کی وجہ سے ہے ؎ اظہارِ جنوں بر سر بازار ہوا ہے دل دستِ تمنّا کا گرفتار ہواہے