حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
نفسیات کے ماہرحضور ﷺہی ہیں ،ہر مسلم وغیر مسلم جانتاہے کہ اس علیم وخبیر ذات نے اپنے علم اور خبر کے خزانے سب سے زیادہ حضور سیّد الکائنات علیہ الصَّلوات وَالتَّسلیمات کوعنایت فرمائے اور آپ ﷺاسی علمِ الٰہی کی روشنی میں اس دنیا میں بسنے والے سب انسانوں کی بھلائی کے لیے سوچتے اور بولتے تھے ۔اس لیے عورت سے آپ ﷺنے اگر اُلفت فرمائی تو آپ ﷺنے اس مَحبت کے تقاضوں کو بھی پورا کر کے دکھایا ایک مثال یہ ہے کہ خوشبو اور عورت دونوں حُضور ﷺکی پسندیدہ ہیں ۔ ایک عورت خوشبو لگالے تو دو محبوب چیزیں ایک جگہ جمع ہوگئیں اب حضور ﷺکاعلم ہی انسان کو یہ خبر دے سکتا ہے کہ جس عورت نے خوشبو استعمال کی ہے ، اسے کن مردوں سے ملنے میں کوئی نقصان ہو سکتاہے اور کن مردوں سے ملنے میں کوئی حرج نہیں ہے ۔اس سے یہ صاف سمجھا جا سکتاہے کہ مرغوبات ِرسوُل اور محبوباتِ حبیب کو اپنانے کا اجروثواب تب ہی ممکن ہے جب ان میں عاداتِ رسول ﷺاور ہدایاتِ حبیب ﷺکا بھی لحاظ رکھا جائے ۔ غیر محرم عورتوں سے فاصلہ رکھاجائے ، محارم کے حُقوق ادا کیے جائیں ، خُصو صاً ماں اور بیوی دونوں اپنی اپنی جگہ پہ ایک مرد پر اپنی وفائوں کا حق رکھتی ہیں ،بقولِ میر تقی میر ؎ دشمن ہیں اپنے جی کے تمہارے لیے ہوئے تم بھی حقوق دوستی کے کچھ اداکرو!(۱۳۵)خاتونِ جنّت کی نظر میں عورت کی سب سے اَعْلیٰ خوبی : سیّدِدوعالم ﷺکی مبارک محفل جمی تھی ،اس میں سیّدنا علی المرتضیٰ شیرِ خدا رضی اللہ عنہ بھی حاضر تھے ، آپ ﷺنے صحابہ رضی اللہ عنہم سے سوال فرمایا: عورت کے لیے کون سی بات سب سے اچھی ہے ؟تمام صحابہ کرام رضی اللہ عنہم سوچنے لگے کہ خوبصورتی ،خوش اخلاقی ،خوش لباسی یا خوش منظری ؟بالآخر وہ کون سیصفت ہے جو عورت کو دوسری خواتین سے ممتاز کردے؟حاضرین کی طرف سے جواب نہ آیا اور سب صحابۂ کرام رضی اللہ عنہم خاموش ہوگئے تو سیدنَا علی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ مجلس سے اٹھے اور سید ھے اپنے گھر گئے اورسیدتُنَافاطمہ الزھراء رضی اللہ عنہاسے سوال کیا: عورت کی سب سے بڑی خوبی کیاہے ؟سیدہ رضی اللہ عنہا بنتُ الرّسول ﷺنے جواب دیا :’’لَایَرِیْنَ الرّجَال وَلاَیرونَھُنَّ‘‘’’نہ وہ مردودں کو دیکھیں اور نہ مرد ان کو دیکھیں ‘‘۔حضرت علی رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ (بنتِ نبی ﷺسے یہ جواب پاکر میں مجلسِ مبارک میں پھر حاضر ہوا، ابھی تک کسی نے بھی سوالِ رسُول ﷺکا جواب با صواب نہ دیا تھا ،چنانچہ آپ ﷺکی بیٹی کاوہ)جواب میں نے اللہ کے رسول