حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
(۷۱)اللہ کے رسول ﷺمدینہ کے پارکوں میں : مدینہ شہر کی پہچان کُتبِ سابقہ اس کی زینت بھی تھی کہ آخری نبی ﷺکا دار الہجرت باغوں میں آباد ہوگا ،چنانچہ آپ ﷺکی یہاں آمد سے پہلے پوراشہر نخلستان بن گیا تھا ، آب وہوا کی پاکیزگی کے لیے یہ مدینہ کے پارک تھے، ان میں آپ ﷺکی آمد رہتی تھی،ایک دن آپ ﷺمسجدِ نبویﷺ،صُفّہ اور کسی مرکزی جگہ نظر نہ آئے تو سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے سوچا:ہونہ ہو آپ ﷺکسی باغ ہی میں ہوں گے،مدینہ کی بستی میں گھروں سے زیادہ جگہ باغوں نے گھیری ہوئی تھی ،وہ قریبی نخلستان میں اس نالے سے سُکڑ کر داخل ہوئے جو پانی کے لیے بنایا گیا تھا حضرت نبی علیہ السّلام کو انہوں نے یہاں پایااور بہت خوش ہوئے (41) ہر یالی ،شاخ در شاخ درختوں ،گلشن جگہوں ،ہرے بھرے کھیتوں اور ان میں رنگ بہار سے حضور ﷺکی دل لگی کے باعث صحابہ رضی اللہ عنہم بھی اپنے نخلستان کو حُضور ﷺکی آمد کے لیے تیار رکھتے تھے ،حضرت ابو طلحہ رضی اللہ عنہ کا ’’بَیْر ْحَاء ‘‘ نامی باغ مسجدِ نبوی ؐکے سامنے تھا ، اس میں آپ ﷺتشریف لے جاتے ،اس کاپاکیزہ پانی پیتے اور وہاں آرام بھی کر لیا کرتے تھے ،اس کا پانی بہت لذیزاورمیٹھا تھا (42)سبزہ ٔنور ستہ ،کھیتی اورآبِ رواں کودیکھنا آپ ﷺکو محبو ب تھا ،جن کے نظارے ان باغوں یعنی مدینہ کے پار کوں میں عام ہوجاتے تھے مسجد قباء کے سامنے ’’بئرِاَرِیسْ‘‘نامی کنواں ’’اریس ’’نامی یہودی کا شتکار کی ملکیت تھا ،اس میں سیّدنا محمّد ﷺکو حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے پایا ،وہ اس باغ کے دروازے پہ بیٹھ گئے ،تاکہ کوئی آپ ﷺتک بے اجازت نہ آسکے ، چنانچہ حضرت ابوبکر صدیق،حضرت عمراور حضرت عثمان رضی اللہ عنہم یکے بعد دیگرے آئے اجازت چاہی ،تو اجازت کے ساتھ حُضور ﷺنے ان کو جنّت کی بشارت بھی دی ،اسی میں حضور ﷺکی وہ انگوٹھی گم ہوئی جو سیدنا عثمانِ غنی رضی اللہ عنہ تک چلی تھی (43)اس واقعہ کا خاص جُز یہی جنّت کی بشارت ہے جو خُلفاء رضی اللہ عنہم کو ملی ؎ یہ ستارے کی بلندی یہ تقدیر کی اشارت آتجھ کوملے یاں روضہء جنت کی بشارت مدینے کے’’ بئرِبضاعہ ‘‘کاپانی بہت لذیزاور میٹھا تھا یہ بھی ایک باغ کے درمیان تھا حضرت ابو سعید رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ اس سے بھی حضور ﷺکے لیے پانی لایا جاتاتھا ۔(44)’’بئرِغرس‘‘ مدینہ طیبہ میں مسجد قُبا سے ایک میل کے فاصلے پر ہے ایک خوبصورت و سر سبز باغ میں یہ کنواں تھا ، اس کے پانی سے آپ ﷺشاد کام ہوتے (غرس)شجر کاری کو کہتے ہیں آپ ﷺفرماتے ہیں :میں رات (خواب میں ) جنّت کے ایک کنویں پر تھا مجھے دکھایا گیا کہ صبح کے وقت اس کنویں پر ہوں (اس کی تعبیر یہ ہے کہ ) میں صبح ’’بئرغَرَسْ‘‘پر پہنچا ، آپ ﷺاس سے پانی