حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
کے لیے مردوخاتون دونوں کو خوشبو کی اجازت(اور بعض اوقات ترغیب) دی ہے ۔(۱) مستحسن یہ ہے کہ مسلم خاتون اپنے شوہرکی پسند والی خوشبو استعمال کرے۔اس سُنّت کی بڑی فضیلت ہے ۔(۲)اپنے جسم کو پسینے کی بد بو سے بچانے کے لیے اور اپنے گھر کی خواتین میں بد بو سے تحفّظ کے لیے پائو ڈر یا عطر اور الکوحل وغیرہ سے پاک سینٹ لگائے ، اور غیر مردوں سے دُور رہے ،خوش بو کا غیر مردوں تک پہنچنا اچھا نہیں ہے ،اس سے بد کاری پھیلتی ہے ۔باری تعالیٰ فرماتے ہیں : ’’وَلاَ تَقْرَبُواْ الزِّنَی‘‘(29)(اور بد کاری کے قریب بھی نہ جائو)اس حکم میں ہر اس کام سے منع کیا گیا ہے جس سے عورت کی طرف مردوں کی کشش ہوسکتی ہے ، مثلاً:عورت کو دیکھنا ،اس کی خوشبو لینا ،عورت کا مردوں میں پُر کشش بن کے آنا ،تیز خوشبو سے معطّر ہو کر مردوں کے پاس سے گذرنا۔اگر عورت کو ایسی جگہ جانا پڑے جہاں غیر محارم میں اختلاط ہو یا ان کے درمیان سے گذرنا ہو ، تو شریف عورت کے لیے ایسی خوشبو کا استعمال دُرست نہیں ہے ،جو مردوں کے مشامِ جاں تک پہنچے اور ان کی توّجہ اس خاتون کی طرف مبذول کروادے ، اس سے فتنے اور عورت کی طرف میلان کا شدید خطرہ ہے ، اس لیے نبی مکرّم علیہ السّلام نے یوں منع فرمایا :ایّمَاامْرَأَۃاسْتَعْطَرَتْ فَمَّرتْ عَلٰی قَومٍ لِّیَجِدُوارِیْحَھَافَھِیَ زَانیَۃٌ‘‘ (30)’’خوشبو میں بسی کوئی عورت لوگوں کے پاس سے گذرے کہ لوگ اس کی خوشبو پالیں تو وہ عورت بد کار ہے ‘‘ آپ ﷺکی نظر میں عورت ایک شمع ہے جسے روشن رکھنے کے لیے بادوباراں کی بے رحمی اور تندئی بادِمخالف سے بچنا چاہیے بالفرض عورت کو کہیں مردوں میں سے گذرنا پڑتا ہے ،یا بامرِ مجبوری کچھ دیر رہنا پڑتاہے ،جیسے بس میں ہر قسم کے مردوں کے درمیان بیٹھنا پڑتاہے ،تو عورت کو ایسی خوشبو سے بچنا چاہیے ؎ رخِ نگار سے ہیَ سوزِ جاودانی شمع ہوئی ہے آتشِ گُل آبِ زندگانی شمع(۱۰۵)ہاتھ،پیر ،بال اور ناخنوں کی زیبائش (اورحناء کے رنگ): نبی رحمت ﷺدوائوں اور مختلف مقاصد کے لیے مہندی استعمال کرتے تھے (31)اس کی بو آپ ﷺکو پسند نہ تھی (32)عورتوں کو خُصوصی طور پر نبی اکرم ﷺکی ہدایات تھیں کہ وہ اپنے ہاتھوں پر مہندی لگایا کریں ۔آنحضور ﷺکی خدمت میں پردے کے پیچھے سے ایک خاتون نے خط دینا چاہا ، عورت کے ہاتھوں پہ آپ ﷺکی نظر پڑی ، تو آپ ﷺنے فرمایا:مَااَدْرِی أَیَدُرَجُلٍ اَمُ یَدُامْرأَۃٍ‘‘مجھے معلوم نہیں کہ یہ عورت کا ہاتھ ہے یا مرد کا ؟خاتون نے عرض کی :میں عورت ہوں ،آپ ﷺنے فرمایا: لوکُنتِ امْرأۃًلَغَیّرتِ اظفَارَکِ‘‘(یعنی