حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
ایک سالانہ تہوارحج کا تھا ،جس میں آپ ﷺخوب حصّہ لیتے تھے ،اعلانِ نبوت کے بعد یہ آپ ﷺکی دعوت کا میدان بھی تھا ،مدینہ والوں نے حج ہی میں اسلامی عہدو پیمان کیے اور اسلام حُضور ﷺکے ننہیال (مدینہ ) میں پہنچ گیا ،مدینہ کی ہجرت کے بعد آزادی کے ماحول میں جب آپ صلَّی اللہ علیہ وَ سلَّم نے تہواروں کی بات کی تو دودنوں کو خوشی کے لیے مقرر فرمایا،ان دنوں (عیدین ) میں خُصوصی عبادت کا وقت کم رکھا اور فرحت وانبساط کے مواقِع زیادہ رکھے، وقت موسیقی کا جوحصّہ آپ ﷺکو مضرّت سے خالی نظر آیا ،اس کی آپ ﷺنے اجازت دی، ایام ِ عید میں محفلِ رَسُول ﷺکے اندر دیکھا گیا کہ کم عمر بچیاں دف بجا کر قومی و ملکی جنگ لڑنے والے بہادروں کی شان میں اشعار پڑھتی ہیں اور حُضور ﷺسنتے ہیں ۔(12)اس واقعہ میں دف کا استعمال ہوا،اس سے دف سے کہیں آگے آلاتِ موسیقی کے جواز کے رستے تو دوستوں نے تلاش کرلیے ،اس سے یہ کیوں نہ اخذ کر لیا کہ عید والے دن ملک وملّت کی خاطر جاں فروشی کرنے والے زُعماء ، مفکّرین ،اُدباء اور شُعراء کی خدمات کو سراھا جائے ، اس لیے کہ سیّدنا حضرت مُحمّد کریم ﷺنے اس روز ’’یومِ بُعَاث‘‘کے جاں فروشوں سے متعلّق اشعارسنے تھے ،سیدناصدّیقِ اکبر رضی اللہ عنہ نے جب ان بچیوں کو منع کرنا چاہا تو نبی محترم علیہ السَّلام نے یہ کہہ کر انہیں خاموش کر دیا :ہر قوم کی عید ہوتی ہے، یہ ہماری عید ہے ،انہیں پڑھنے دو! ؎ پت جھڑ سے گلہ نہ شکایت ہواسے ہے پھولوں کو کچھ عجیب محبّت ہوا سے ہے یاد رہے کہ جس معرکہ کے شُجاع ،تیرانداز وں ،نیز ہ بازوں ،تلوار بازوں اور شہہ سواروں کا یہ تذکرہ تھا ،وہ اوس و خزرج کی وہ جنگ تھی جس کا اسلام سے کوئی تعلّق نہ تھا ،وہ ظُہورِ اسلام سے پہلے کا معرکہ تھا،لیکن کیونکہ ان کے تذکرے اور منظوم کلام میں فرحت،ولولہ انگیزی اور سُرور تھا اس لیے عید کی مُناسبت سے آپ ﷺنے اپنا قیمتی وقت دے کر اس کے سماع کا جواز مہیّا فرمایا،اس تناظر میں قومی نغموں ،ملّی ترانوں ، تقریری مقابلوں ،بیت بازی کی محفلوں کو ا س وقت تک خلافِ اسلام نہیں کہاجاسکتا جب تک ان میں کوئی شرعی قباحت نہ شامل کردی جائے ۔(۹۱)خوشیاں تقسیم کرنے، کھیل اور کھانے پینے کے دن : صدقہ ء فطر اور قُربانی خوشیاں تقسیم کرنے کے خوبصورت ترین طریقے ہیں ،ان کے ذریعے عیدین کی اجتماعیت کو چار چاند لگ گئے کہ امیروں کے ساتھ غریب بھی مسرّتیں سمیٹیں ؎ میں تاروں کی اس شب کو تقسیم کروں یوں سب کو