حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
بنجرہوناپسند نہ تھا، زمین کی الاٹ منٹ اس محنت کار کے نام کروائی جو اسے گل و گلزار کرے ،باوجود اس کے کہ آپ ﷺاس دنیا کو عارضی سمجھتے تھے۔ ؎ دنیا بھی عجب گھر ہے کہ راحت نہیں جس میں وہ گل ہے یہ گلِ محبت نہیں جس میں(۱۷)آسمانی قندیلیں ،ضمیرِانسانی اور معرفت ِرّبانی کا نظام: رحمت ِدوعالم ﷺبچپن میں جہاں رہے ،جوانی میں جدھر بکریاں پالیں ، تجارت کے لیے جن راستوں پہ چلے اور عبادت کے لیے جن غاروں ،پہاڑوں اور میدانوں میں رکے،ہر جگہ آسمان و زمین میں بکھرے ہوئے حسنِ کائنات پر گھنٹوں غور کرتے ،اس کے خالق و مالک کے کمالات کا اعتراف کرتے اور بزبانِ حال کہتے : اے میرے رب یہ سب آپ نے بے کار نہیں بنایا،تو (ہر عیب سے ) پاک ہے ،آپ ﷺان دلآویزو خوش کن مناظر سے محظوظ ہوتے اور اپنے رب سے ہم کلام ہوجاتے تھے،ان حسین نظاروں کامقصد بھی یہی ہے، اللہ نے آسمانوں پہ ستاروں کی روشن قندیلیں لٹکائیں تاکہ حضرت نبی محترم علیہ السلام کی طرح اُن کو لوگ دیکھیں ۔اللہ تعالیٰ نے فرمایا :ہم نے آسمانِ دُنیا کو چراغوں سے آراستہ کردیا اور محفوظ بھی بنادیا ہے کہ یہ خدائے (عزّوجل )عزیزوعلیم کی مقرر کی ہوئی تقدیر ہے (15) اپنے اس شاہکار (یعنی ستاروں ) کو بناکر وہ انسانی ضمیر کو بیدارکرتاہے کہ (۱) انسان اپنے خالق کے ان خوبصورت و دلآویز آلاتِ آرائش کو دیکھے اور اپنے کاموں میں وہ ترتیب و حسن پیداکرے جو اس سے مطلوب ہے (۲) وہ یہ سمجھے کہ ستاروں کا کوئی خالق ہے تو اس کابھی کوئی مالک ہے ، جویہ چاہتاہے کہ چند دن کی زندگی کو اسوئہ رسول ﷺکے روشن ستاروں سے مزیّن کریں ،وہ وقت بھی آنے والا ہے کہ حضورﷺکا یہ اُمتی آفتاب و ماہتاب بن کے چمکے ؎ ہوپَست اس کے نور کا زیرِزمیں گیا ہرچند سب ستاروں سے تھا برتر آفتاب(۱۸)حُسنِ ایمان ،زینت ِروح اور عورت کی آرائش: حضرت نبی محترم علیہ الصّلوات دعا فرمایا کرتے تھے :اے اللہ !ہمیں ایما ن کو محبوب بنادے اور اسے ہمارے دلوں کی زینت بنادے (16)معلوم ہواکہ حضور ﷺکی نگاہ میں ایمان زینت ہے اور عفوو درگزر فراق و جدائی ،بردباری و صبر اور رنگِ الٰہی کے حسن سے حسین ترین ہوجاتاہے رحمتِ عالم ﷺکا یہ نظریہ انسان کی جمال پسند فطرت کو حسنِ معقول کی جانب دعوت دیتاہے اور یہ بتاتا ہے کہ یہ اصول وعقائد خوبصورت حقائق ہیں جو خود بھی