حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
(۳)سمندر ،یہ مچھلیاں ،بحری مخلوقات زیور،کشتیاں اور آلات ِزینت: سیّدنا حضرت محمدرسُول اللہ ﷺاللہ کے اس عظیم احسان کا شکریہ ادا کرتے تھے کہ اس نے کائنات کوان کے لیے مسخر کر دیاہے ،آپﷺانسانوں کو یہ سبق دیتے تھے آدم کا یہ بیٹا اس کے جانوروں ، پرندوں سمندروں اور جنگلی درختوں سے بے شمارفوائد حاصل کر لیتاہے تو اسے بھی شکر کرنا چاہیے ۔ جب آپ ﷺسواری پر تشریف فرماہو جاتے ، آسمان کی طرف دیکھتے اور دعاپڑھتے: ترجمہ’’تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے جس نے ہمیں یہ عزّت و مقام عنایت فرمایاکہ خشکی میں (سواری کے لیے جانور دیے)اور بحری (سمندری سفر کے لیے کشتیاں دیں ) اور ہمیں (ان اسفار میں ) پاکیزہ روزی (کاسامان ) دیا‘‘ (6) سیدنا محمد کریم علیہ السلام کے اس اخلاقِ عظیم ،غور و فکر ، تدبّر و اندازِ تشکّرپر انسانوں کو لانے کے لیے اللہ تعالیٰ نے بحری حسن کی تخلیق اور اس میں چھپے اسبابِ زینت کا ذکر اپنے کلام میں بھی کر دیا،جن کی راعنائیوں میں انسان حقیقی حسنِ کار کو دیکھے ۔ ؎ جب خودی کی حقیقت سے پردہ اٹھا پھر کہاں دوسرامیں رہا دوسرا اللہ نے قرآنِ کریم میں بحری موجوں کاتذکرہ اس لیے کیا ،تا کہ جب انسان جو سمندر کا نظارہ کر ے یا اسے سمندروں کی تہوں میں موجود چیزوں کا علم ہو تو یقیناوہ اس کے حُسْن سے بھی واقف ہو تا جائے ، قرآن نے بھی اس حُسن پر تَوجّہ دی اور اس سے استفادہ کی جانب بھی اشارہ کیا ہے :وَہُوَ الَّذِیْ سَخَّرَ الْبَحْرَ لِتَأْکُلُواْ مِنْہُ لَحْماً طَرِیّاً وَّتَسْتَخْرِ جُواْ مِنْہُ حِلْیَۃً تَلْبَسُونَہَا ‘‘(7)(اور وہ وہی ہے جس نے سمندروں کو مُسّخرکر دیا ہے تا کہ تم اس میں سے تازہ گوشت کھا سکو اور پہننے کے لیے زینت کا سامان نکال سکو)اس آیت میں انسان کو سمندر پر قدرت عطا کرنے کی دو وجہ ذکر ہو ئی ہیں : (۱)مچھلیوں کے گوشت سے استفادہ کرنا (۲)زیوروں کے وسائل نکالنا۔جب بڑی بڑی کشتیاں اور جہاز سمندر کے نیلگوں پانی پر چلتے ہیں تو ہر ناظر کے لیے یہ منظر دلکش ہونے کے ساتھ ساتھ خدا کی قدرتِ لَا یَزال کے سامنے سرِتسلیم خم کرنے کا سبب بھی بنتا ہے ، یہ آیت سمندر کی خلقت اور اسے انسان کے لیے مسخر کرنے کا مقصد بتارہی ہے ۔ ؎ ہرجاتری قدرت کے ہیں لاکھوں جلوے حیراں ہوں دوآنکھوں سے میں کیاکیادیکھوں آسمان سے بارش ہونے اور اسکی وجہ سے زمین میں ہر یالی چھا جانے کو لطفِ خدا شمار کیا گیا ہے ۔ جب بارش ہواور زمین اپنے سبزہ کی زینت سے جھومنے لگے ، شگوفوں کی اوڑ ھنیوں اور شگفتہ و شاداب کلیوں کے زیوروں سے