حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
خاوند کے لیے سنورے ، اور اس کے لیے زیورات ،سونا ،چاندی اور ریشم وغیرہ کوبھی حلال قرار دیا ہے ، شادی کے بعد یہ اجازت مزید بڑھ جاتی ہے جب تک شادی نہ ہو لڑکی کی توّجہ اپنی تعلیم وتربیت اور حُصولِ اخلاق کی طرف رہے ،مردوں کی زیبائش کا موضوع بھی بڑاتفصیل طلب ہے،اسلامی حُدود وقیودکااطلاق اپنے اپنے دائروں میں مردوں اور عورتوں دونوں پر ہوتاہے تاکہ یہ دونوں ایک دوسرے کے لیے فتنہ نہ بنیں ،ایک عورت اور مرد کے درمیان ادب کا اور احترام کا رشتہ بر قرار ہے ۔ اسی لیے حکم ہوا : ’’یَا أَیُّہَا النَّبِیُّ قُلْ لِاَزْوَاجِکَ وَبَنَاتِکَ وَنِسَائِ الْمُؤْمِنِیْنَ یُدْنِیْنَ عَلَیْْہِنَّ مِنْ جَلَابِیْبِہِنَّ ذَلِکَ أَدْنَی أَن یُعْرَفْنَ فَلَا یُؤْذَیْْنَ وَکَانَ اللَّہُ غَفُوراً رَّحِیْماً‘‘(19)(اے پیغمبر!اپنی بیویوں ،بیٹیوں اور مسلمانوں کی عورتوں سے کہہ دو (باہر نکلا کریں تو ) اپنے (مونہوں ) پر چادر لٹکا (کرگھونگٹ نکال ) لیا کریں ۔یہ امران کے لیے مُوجبِ شناخت (وامتیاز ) ہوگا تو کوئی ا نہیں ایذاء نہ دے گا اور اللہ بخشنے والا مہربان ہے )۔مردوں اور عورتوں کی اسی آزمائش کی طرف سُورۃ الفُر قان آیت نمبر ۲۰ میں اشارہ ہے ’’اور ہم نے تم ( مردو عورت ) کو ایک دوسرے کے لیے آزمائش بنایاہے ‘‘حضور سیّدُالکائنات ﷺہمارے سر پرست و راہنما ہیں ، اس لیے آپ ﷺنے اس قرآنی حقیقت کے پیشِ نظر زینت کے ایسے اُصول مرتب فرمائے جن سے حُسنِ انسانی میں نکھار تو آئے اور اس چاند کو گرہن نہ لگے ؎ قرآن ہے گواہ کہ توہے وہ آفتاب دنیاتمام تیری تجلّی سے فیض یاب(۱۳۷) ایمان کامل ،آئینہ دل ،آپ دیکھیں تو حُسن بڑھے : شادی کے بعد ایک عورت کی نگاہوں کا مرکز اس کے خاوند کی ذات ہوتی ہے ۔اللہ نے اس کی اور اس کے خاوند کی نظروں میں جو کشش رکھی ہے اس سے حُسن میں اضافہ ہوتا ہے ؎ آپ دیکھیں تو حُسن بڑھے آئینہ خو د سنور نہیں سکتا رسولِ مکرّم علیہ السّلام رشتوں میں باہمی تعلّق و محبّت کو بڑی اہمیت دیتے تھے ۔آپ ﷺاس گھر کو رحمتوں کا مر کز قرار دیتے تھے،جہاں میاں بیوی کا رشتہ محفوظ ہو ، مطالعۂ سیرت سے معلوم ہوتاہے کہ رسول مکرّم ﷺکی سنّت میں صفائی ،طہارت اور زینت کا تعلّق جہاں ایک طرف خدا سے ہے وہاں ان کا ایک تعلّق زوجین کے باہمی تعلّقات سے بھی ہے ،باہمی اُلفت و مؤدّت کا اصل ذریعہ توحُسنِ معاشرت اورازدواجی اخلاق ہیں ،تاہم اس سے نہ فطرت انکار کرتی ہے اور نہ اسلام مانع ہے کہ ایک مسلما ن عورت اپنے خاوند کے لیے خوشبو لگائے ۔اچھا صاف