حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
ہیں ۔جو حُسنِ کائنات بھی ہیں وجہ ِمخلوقات بھی اور اس سرزمین پر اللہ کی آیت اور نشانی کہ جس کے اقرار بغیر گذارہ نہیں ؎ آیاتِ حق ہیں سارے یہ ذَرّاتِ کا ئنات انکار تجھ کو ہووے سو اقرارکیوں نہ ہو؟(۲)قرآنِ کریم اور حُسنِ مناظرودعوت ِنظّارئہ کمال: اللہ جمیل ہیں وہ اس دنیا کے مالک ومختارہیں ، اس نے ہر انسان کو لباس و مکان اور غذائی اشیاء مہیا کیں ،وہ تمام چیزوں کے استعمال میں خوبرُوئی چاہتاہے ۔اس کے پاک نبی ﷺنے پوری زندگی لوگوں کے سامنے اپنی عادات اور اخلاق کے ساتھ جومذہب پیش کیا اللہ کا وہ دین نہایت صاف ستھرا اور پاکیزہ ہے جوانسان کے قلبی سکون کا ذریعہ ہے ۔آپ ﷺکو پسند تھا کہ وضواچھے طریقے سے ہو ،نماز پر سکون اور پیارے انداز میں پڑھی جائے ،لباس میل سے پاک ہو اور بدن صاف ستھراہو ،آپ ﷺکا لایا ہوا دین ہرکام میں خوبصورتی کوپسند کرتا ہے اللہ فرماتے ہیں :’’لِلَّذِیْنَ أَحْسَنُواْ الْحُسْنٰی وَزِیَادَۃٌ‘‘(4)(جو لوگ اس دنیا میں اچھی زندگی گزاریں گے، ان کی (آخرت بھی ) اچھی ہو گی (اللہ اس حُسنِ زندگی کا انعام دیں گے اور ) کچھ زائد (اپنا دیدار ) بھی عطاء کریں گے ۔)اللہ کریم نے اس ارشاد میں اپنے بندے کی حسن کاری کی تعریف فرمائی ، اس کو یہ عظیم خوشخبری دی ہے کہ وہ اگر اچھے اعمال اور نعمتوں کے درست استعمال کے ساتھ خوبصورت و کار آمد اشیاء تیارکرے گا تو اسے اللہ تعالیٰ روزِقیامت اپنی زیارت سے مشرف فرمائے گا۔اس نے انسان کو ذاتی جمال کے ساتھ ماحول کو بھی حسین و دلاویز بنایا ہے ، اس کافرمان ہے: ’’وَالْخَیْْلَ وَالْبِغَالَ وَالْحَمِیْرَ لِتَرْکَبُوْہَا وَزِیْنَۃً‘‘(5)(اے انسانو!)یہ گھوڑے ،خچر ،گدھے اس لیے ہیں کہ ان پر سواری کرواوروہ آرائش ہیں ۔)یعنی انسان کو ان جانوروں سے دوبڑے فائدے حاصل ہیں (۱)ان پر سواری اور باربرداری سے وہ اپنے کام کر لیتاہے (۲)یہ جانور اس کے لیے زینت اور آرائش ہیں ، بالکل اسی طرح جیسے گیراجوں میں کھڑی خوب رُوگاڑیوں پہ لو گ فخر کرتے ہیں ایسے ہی زمین دار کھیتوں میں سواری اور دودھ کے جانوروں کو پسند کر تے ہیں ۔سبحان اللہ!ان قرآنی تعلیمات کا خلاصہ یہ ہے کہ انسان خود حسین وبا کمال ہے،اس کی صنعت وکار ی گری اور اشیاء کا درست استعمال اسے وہ خوبیاں دیتا ہے کہ یہ اللہ کے دیدار کے قابل ہو جا تا ہے اس سر زمین پر اس کے لیے اس کے خالق و مالک نے سبزہ ، باغات ، پھل، پھول ،سبزیاں اور نہ معلوم کتنی چیزیں سجائی ہیں تا کہ یہ ان سے محظوظ ہو اور خوشیاں سمیٹے ؎ حیرت ہے ، کھولیں چشم ِ تماشاکہاں کہاں ؟ حُسن و جمال ویسا ہے اس کا خرام کیا؟