حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
حضرات انبیاء علیہم السّلام اور مرغزاروں کا حُسن: سیّدنا حضرت مُحمد رسول اللہ ﷺمدینہ طیّبہ منوّرہ کے باغوں میں تشریف لے جاتے اور گھنٹوں وہاں رہتے ۔ان نخلستان کے گھنے سیالوں سے لطف اندوز ہوتے ، اللہ کی حُسن کاری کانظارہ کرتے اور اللہ کی یاد سے اس قطعہ ء ارضی کو گل وگلزار بناتے ،وہاں موجودپرندوں کی چہچہاہٹ اور تسبیح خوانی سے محظوظ ہوتے تھے(اس موضوع کی تکمیل کے لیے دیکھیے عنوان نمبر۷۱) حضرت نبی محترم علیہ السّلام کو اللہ نے یہ صلاحیت بخشی تھی کہ آپ ﷺپرندوں کی بولیوں اور ان کی اس نغمہ خوانی اور توحیدی جملوں کو سمجھ لیتے تھے جو وہ للہ کی تسبیح و تقدس میں کہتے ہیں (12) ؎ یہ طائرانِ قفس یہ آہوانِ صحراء تری حمد کے خوگر ہیں صُبح و مسا قرآن کریم کی سورئہ سبا آیت نمبر ۱۰ میں حضرت دائودعلیہ السّلام کے ساتھ پہاڑوں اورطائرانِ شیوہ بیان کی تسبیح خوانی کا ذکر موجود ہے اور احادیث میں حضرت نبی علیہ السّلام کے ساتھ پتھروں ،درختوں پرندوں اور جانوروں کی گُفت وشُنید کے واقعات ہمیں یہ سوچنے سمجھنے کی دعوت دیتے ہیں کہ آپ جب چمن زاروں میں ہوتے یہاں کی ہر چیز آپ ﷺکی ہمنواہو جاتی تھی ۔ یہ مُسلّم ہے کہ سبزے ، پرندوں اور جانوروں کے بغیر انسانی آبادی اور زمین وآسمان کی درمیانی فضاحُسن آفرینی سے محروم رہتی ہے، مدینۃالرّسول ﷺنہ پرندوں سے خالی تھا اور نہ سبزے اور پالتو جانوروں سے محروم تھا ؎ مدینہ کے مورومرغ اللہ اللہ طیبہ کے شام وسحر اللہ اللہمحفلِ حبیبؐ میں پرندوں اورنظرافروز مناظر کا ذکر: مسلمان اپنی عام گفتگو ،مذہبی تمثیلات اور شاعرانہ تخیّلات میں نفاست اور باغ و بہار کی منظر کشی کے لیے ان قُدرتی مناظر کا ذکر ضرور کرتے تھے ،آئیے مطالعہ کرتے ہیں کہ کس کس انداز میں پرندوں کا ذکر ہوتاتھا؟ایک پرندے کو سیّدنا صدّیقِ اکبر رضی اللہ عنہ نے دیکھا وہ درخت پہ بیٹھا تھا ،اُسے مخاطب ہو کر آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا:کاش !میں تیری طرح (پرندہ )ہوتا ،تو درختوں پہ بیٹھتاہے ، پھل کھاتاہے ،پھر اڑجاتاہے اور تجھ سے (کھانے پینے اور ان پُر بہاردرختوں پہ سیر کا)کوئی حساب نہ لیاجائے گا۔(13)یہ اس اُمّت کے اوّل نمبر مُسلمان ہیں انہوں نے طائرِ مدینہ سے بات کی تو اس انداز سے کی کہ فکرِآخرت جھلکنے لگی ۔٭ایک روز پرندے کاگوشت سیددوعالم ﷺکی خدمت میں لایاگیا ،آپ ﷺنے دعا فرمائی :اے اللہ !ایسے شخص کو میرے پاس لاجو تجھے سب سے زیادہ محبوب ہو !(تھوڑی ہی دیر گذری تھی کہ )سیدناعلی المرتضیٰ رضی اللہ عنہ حاضرِخدمت ہوئے اور