حضور صلی اللہ علیہ و سلم کا ذوق جمال |
|
مالک ، حضرت اسید رضی اللہ عنہ بن حضیر الکتائب اور حضرت سعد رضی اللہ عنہ بن عباد ہ کا ملین میں شمار ہوتے تھے ۔عبداللہ بن اُبی(رئیس المنافقین)بھی کامل کے لقب سے مشہور تھا (37)حضرت اُسید بن حضیر رضی اللہ عنہ قاری ،اہل رائے،عاقل اور کامل تھے (38) حضرت رافع رضی اللہ عنہ بن مالک کو ’’اَلْکامِل‘‘ کہاجاتاتھا (39)۔(ہماری کتاب ’’اصحابِ رسول ﷺکے القاب‘‘میں تفصیل موجود ہے )(۸۵)علمی امتحانات :تلامذہ کی صلاحیتوں کا تعارف: رحمتِ دوعالم ﷺتو اپنے ہر شاگرد کی صلاحیتوں کو جانتے تھے،تاہم ان کے علمی ،ادبی اور قومی و ملّی خدمات پر مبنی اوصاف کو لوگوں کے سامنے ظاہر کرنے کے لیے امتحان کاانداز بھی اختیار فرماتے تھے ،انہوں نے اسے بہترین ذریعۂ تعلیم کے طور پر بھی پیش کیا، وہ چلتے پھرتے اُستاد تھے یعنی ابلاغِ علم کے لیے کسی درس گاہ کے طالب نہ تھے جس طرح روئے زمین کو آپ ﷺکے لیے مسجد بنا دیا گیا (40) ایسے ہی سرۂ ارض کو آپ ﷺاور آپ ﷺکی اُمّت کے لیے مدرسہ بنا دیا گیا ہے ،یہ حقیقت سمجھانے کے لیے سفر وحضراور روزوشب ، صحت و بیماری پیدل اور سوار، ہر حال میں جیسے آپ ﷺکی تدریس کے واقعات ملتے ہیں ایسے ہی امتحانات کے واقعات کی بھی کمی نہیں ،یہاں چند مثالیں لکھی جاری ہیں : حضرت معاذرضی اللہ عنہ سے آپ ﷺنے اس وقت سوال فرمایا جب وہ آپ ﷺکے پیچھے سواری پہ بیٹھے تھے۔اے معاذ ! جانتے ہو اللہ کا حق بندوں پہ کیا ہے ؟عرض کی : اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ۔ فرمایا:اس کا حق یہ ہے کہ بندے اس کی بندگی کریں اور اس کی ذات میں کسی کو شریک نہ ٹھہرائیں ۔دوسراسوال فرمایا:جانتے ہو جب بندے یہ کرلیں تو بندوں کا حق اللہ پر کیا ہے؟عر ض کی :اللہ اور اس کے رسول بہتر جانتے ہیں ۔ فرمایا :یہ کہ اللہ ان کو عذاب نہ دے عرض کی :لوگوں کو یہ خبر کردوں ؟فرمایا:نہیں انھیں (آخرت میں ترقی کے لیے )عمل کرنے دیں (کہیں صرف عقیدۂ توحید کو کافی نہ سمجھے لگیں )ایک د ن بھری محفل میں سوال فرمایا :وہ کونسا درخت ہے جو ایک مسلمان کی مثال بن سکتاہے ؟کسی کو جواب نہ آیا تو فرمایا:وہ ’’کھجور کا درخت ‘‘ہے ۔(41)امتحان کا ایک واقعہ اسی کتاب کے عنوان نمبر۱۳۵میں موجود ہے ،ایسے لاتعداد واقعات کتبِ سیر کی زِینت ہیں ۔اس طرح آنحضور ﷺنے نوجوانوں کے اوصافِ جمیلہ اور ان کی علمی شان کے اظہار کے لیے امتحانات اور ان کے نتائج کے ذریعے حوصلہ افزائی کا سلسلہ جاری رکھا جب کوئی شخص اس مجلسِ مبارک میں پاس ہوجاتاتھا تو اس کے پُورے خاندان کے لیے بھی یہ فخر کا ذریعہ ہو تا تھا ۔اوپر والے واقعہ میں